ایک نیوز نیوز: متحدہ عرب امارات کی حکومت نے غیرملکی شہریوں کے لیے امریکاکی طرز پر پانچ سال کےلئے گرین کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا تین کیٹیگریز میں جاری ہونے والے ویزے کو ’گرین اقامہ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امارات کے حکام نے کہا ہے کہ گرین اقامہ سرمایہ کار یا کاروباری لائسنس میں شریک، اعلی درجے کے ہنرمند اور فری لانس کے لیے ہے۔
امارات کے حکام کا کہنا ہے کہ گرین اقامہ پرمٹ کے مطابق غیرملکی کو ملک میں پانچ سال تک کسی آجر کی سپانسر شپ کے بغیر قیام کا حق حاصل ہوگا۔ پانچ سال پورے ہونے پر مزید پانچ سال کے لیے توسیع ممکن ہوگی۔ اس کے بعد بھی توسیع کا امکان ہے۔
مارات کے وفاقی قانون کے بموجب گرین اقامہ قانون پر عمل درآمد آئندہ ماہ سے شروع ہوگا۔
یو اے ای حکومت نے فری لانس کے لیے گرین اقامے کے حوالے سے تین شرائط مقرر کی ہیں۔
پہلی شرط یہ ہے کہ وہ وزارت افرادی قوت سے فری لانس پرمٹ حاصل کرے۔
دوسری شرط یہ ہے کہ وہ گریجویٹ ہو یا سپیشل ڈپلومہ ہولڈر ہو
اور تیسری شرط یہ کہ اس کی سالانہ آمدنی تین لاکھ 60 ہزار درہم سے کم نہ ہو۔ یہ آمدنی اسے درخواست دینے سے دو سال پہلے کے ریکارڈ سے دکھانا ہوگی۔
اماراتی گورنمنٹ نے ماہر ہنر مند کے لیے گرین اقامہ ہولڈر کے حوالے سے چار شرائط رکھی ہیں۔
پہلی یہ ہے کہ وہ امارات میں ملازمت کے موثر معاہدے کے بموجب ورک پرمٹ رکھتا ہو۔
دوسری شرط یہ ہے کہ وہ پیشوں کی درجہ بندی میں پہلے، دوسرے یا تیسرے زمرے میں آتا ہو۔
تیسری شرط یہ ہے کہ وہ کم از کم گریجویٹ ہو،
چوتھی شرط یہ ہے کہ اس کی ماہانہ آمدنی پندرہ ہزار درہم سے کم نہ ہو۔
متحدہ عرب امارات حکومت نے سرمایہ کار یا شریک کاروبار کو گرین اقامہ دینے کے لیے تین شرائط مقرر کی ہیں۔
پہلی یہ ہے کہ وہ سرمایہ کاروں کی ترجہ بندی کے قانون کے مطابق متعلقہ ادارے سے سرمایہ کاری کی منظوری حاصل کرے۔
دوسری شرط کہ سرمایہ کاری کی قدر یا شراکت کے ثبوت پیش کرے۔
اور تیسری شرط متعلقہ ادارے سے کاروبار پرمٹ حاصل کرے۔