ایک نیوز نیوز: سندھ کے مختلف شہروں میں امدادی سامان، ٹینٹ، راشن نہ ملنے اور داد رسی نہ ہونے پر سیلاب متاثرین نے احتجاج کیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹھٹہ، جیکب آباد، میرپورخاص، گھوٹکی، سیہون اور لاڑکانہ میں حفاظتی بندوں پر بیٹھے متاثرین اورخیمہ بستیوں میں موجود متاثرین نے امدادی سامان، ٹینٹ اور راشن نہ ملنے پر احتجاجی مظاہرے کیے۔
عمر کوٹ میں بے یارو مددگار متاثرین نے ٹینٹ سے بھرا ٹرک دیکھ کر اس پر ہلہ بول دیا۔
ٹنڈو الہیار میں سیلاب متاثرین نے پانی کا نکاس نہ ہونے، راشن اور ٹینٹ نہ ملنے پر عثمان شاہ ہڑی اور نصرپور روڈ پر احتجاج کیا۔
دوسری جانب سندھ میں بھوک، بیماری اور سیلابی پانی میں گھرے متاثرین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر، بے یار و مددگار متاثرین کو خیمے تک نہ مل سکے۔
شدید بارشوں کے بعد لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل اسپتال میں بارش کا پانی داخل ہوگیا، آپریشن تھیٹرز سمیت مختلف شعبے بند ہو گئے۔
حیدر آباد میں نکاسی آب کا نظام مکمل طور پر ناکام ہونے کے باعث سڑکوں، گلیوں اور محلوں میں اب تک گھٹنوں گھٹنوں پانی موجود ہے جبکہ دادو میں بند ٹوٹنے سے سیلابی پانی گھروں کی طرف بڑھنے لگا۔
سندھ کے ضلع بدین میں سیلابی ریلوں نے سیم نالوں کے پشتوں کو کمزور کردیا جس کے بعد علاقہ مکین خوف میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث جام شورو، سیہون اور دادو کے علاقوں کا زمینی راستہ کٹ کر رہ گیا دوسری جانب روہڑی میں دریائے سندھ کے قریب نالہ ٹوٹنے سے پانی روہڑی شہر میں داخل ہو گیا۔
لاڑکانہ میں گندم کے سرکاری گودام میں پانچ فٹ تک پانی کھڑا ہونے کے بعد، کروڑوں روپے مالیت کی گندم خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔