مون سون کے چھٹے اور طوفانی اسپیل نے کراچی کو ڈبودیا

مون سون کے چھٹے اور طوفانی اسپیل نے کراچی کو ڈبودیا

کراچی: مون سون کے چھٹے اورطوفانی اسپیل نے شہر قائد کو ڈبودیا ہے جب کہ محکمہ موسمیات نے آج بھی بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔ 





کراچی میں مون سون کے چھٹے اسپیل میں موسلا دھاربارش سے شہر بھرکی سڑکیں تالاب اوردریا کا منظرپیش کررہی ہیں۔ بارش کا سلسلہ آج صبح سے کسی حد تک تھم گیا ہے تاہم مزید بارش کا امکان ہے۔





6 روز سے بجلی غائب





ایک جانب کراچی کے عوام انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کے باعث ابررحمت کو زحمت بنا دیکھ رہے ہیں تو دوسری جانب بجلی کی بندش نے ان سے چین و سکون بھی چھین لیا ہے۔ گزشتہ جمعے کو ہونے والی طوفانی بارش کے 6 روزبعد بھی سرجانی ٹاؤن اور نئی کراچی کے مختلف علاقے بجلی سے بدستور محروم ہیں۔ دوسری جانب گلستان جوہر ، گڈاپ اور بن قاسم ٹاؤن میں گزشتہ 3 روز سے بجلی کی فراہمی معطل ہے۔





مون سون بارشوں کا زور ٹوٹ رہا ہے





محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں مون سون بارشوں کا زور ٹوٹ رہا ہے۔ رات 2 بجے سے صبح 5 بجے تک شہر میں ہونے والی سب سے زیادہ بارش فیصل بیس پر 7 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، صدراورمسرور بیس پر 5 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ، گلشن حدید 2، لانڈھی اور اولڈ ایئرپورٹ پرایک ملی میٹربارش ریکارڈ ہوئی جب کہ آج بھی محکمہ نے بارش کی پیش گوئی کی ہے۔





برساتی نالے اور سیوریج لائیں اوور فلو





شہر میں گزشتہ 3 روز کے دوران 200 ملی میٹرسے زائد بارش ہوچکی ہے، جس کی وجہ سے برساتی نالے اور سیوریج سسٹم میں آنے والا پانی نکاسی کی گنجائش سے کہیں گنا زیادہ ہے۔ جس کے باعث نالوں اور سیوریج کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔ مليرندی بارش کے پانی سے اوورفلو ہوگئی، ندی میں طغیانی آنے کے بعد پانی کورنگی کازوے سے گزر رہا ہے جس کے باعث رات گئے دادا بھائی ٹاؤن میں ندی اوورفلو ہوگئی اور پانی علاقے میں داخل ہوگیا۔





ملیرندی میں طغیانی کے باعث پانی متصل آبادیوں میں آرہا ہے جب کہ قائد آباد کے مقام پرپانی کے ریلے کے باعث سڑک ٹریفک کے لیے بند ہوگئی ہے جس کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا، بلوچ کالونی میں پانی گھروں میں داخل ہونے کے بعد پاک بحریہ نے ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے لوگوں کوکشتیوں کے ذریعے محفوظ مقام پرمنتقل کیا۔





ڈپٹی کمشنرملیرکا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے سے  رابطہ سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے، سیلابی ریلے سے گڈاپ کے کچھ دیہات بھی متاثر ہوئے ہیں، پی ڈی ایم اے اور پاک فوج کی ٹیموں نے لوگوں کو نکالنے کا کام شروع کردیا ہے۔





پاک بحریہ کا ریسکیو آپریشن





ملیرکے مختلف گوٹھوں میں بھی ملیر ندی میں طغیانی کے باعث پانی آبادی میں داخل ہوگیا، رات گئے لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبورہوگئے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاک بحریہ کے افسران و جوان بھی متاثرہ علاقوں میں پہنچے اورملیرندی کے اطراف واقع گوٹھوں سے متاثرہ افراد کوکشتیوں کے ذریعے نکال کرمحفوظ مقام پرمنتقل کیا، رات کے اوقات میں مال بردار گاڑیاں بھی اسی مقام سے گزرکرنیشنل ہائی وے اورسپرہائی وے تک جاتی ہیں جس کی وجہ سے گاڑیوں کی کئی کلومیٹردورتک طویل قطاریں لگ گئیں،  ایئرپورٹ فلائی اوورکے بعد سے گاڑیوں کی قطاریں شروع ہوگئی تھیں، اسی طرح شدید بارش کے باعث سکھن، شاہ لطیف ٹاؤن، گلشن حدید ، ملیر سٹی ، ملیر ہالٹ اور ملیر ندی سے متصل دیگر علاقوں میں بھی پانی آبادی میں آگیا جس کی نکاسی کے لیے رات بھر کام جاری رہا۔





فوج اور رینجرز کا بھر پور تعاون 





آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی میں شدید بارشوں کے باعث ڈی ایچ اے، گزری، کیماڑی نارتھ کراچی، ناظم آباد، صدر لانڈھی، ایئرپورٹ، فیصل بیس، یونیورسٹی روڈ اور جناح ٹرمینل، کوہی گوٹھ، درمحمد گوٹھ، قائد آباد، یوسف گوٹھ، پی اے ایف مسرور اور گلشن جوہر کے کئی علاقے شدید متاثر ہیں۔





شدید سیلابی صورتحال میں فوج اور رینجرز کی 70 ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ فوج اور رینجرز کے دستے متاثرہ افراد کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔ قائد آباد کے عوام کو آرمی انجینرز کی کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچایا جا رہا ہے۔ ملیر ندی کےٹوٹے بند کو ہیوی مشینری کے زریعے ٹھیک کیا جارہا ہے۔ ملیر ندی کا بند آرمی انجینءر کے دستے مرمت کر رہے ہیں. اور پانی کا بہاو کم ہوا ہے۔ ایم نائن کو سیلاب سے بچانے کے لیئے آرمی انجینرز نے فوری طور پر 200 میٹر لمبا اور چار فٹ اونچا بند بنایا۔ سیلاب میں پھنسے افراد کو کھانا بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔ گھروں کی چھتوں پر موجود دو سو خاندانوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے ریسکیو کیاجائے گا۔





لوگوں کو اکیلا نہ چھوڑیں





وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی کو فوری لوگوں کو نکالنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو کھانا اور پانی پہنچائیں، انہیں اکیلا نہ چھوڑیں۔





حب ڈیم میں صرف 5 فٹ پانی کی گنجائش





حالیہ بارشوں کے باعث جہاں کراچی میں تباہی اور بربادی کی داستانیں رقم ہوئی ہیں وہیں شہر کے ضلع غربی کو پانی کی فراہمی کے سب سے اہم ذریعے حب ڈیم میں قابل استعمال پانی کی سطح میں مزید 4 فٹ کا اٖاجہ ہوا ہے جس کے بعد اب اس ڈیم میں صرف 5 پانی پانی کی گنجائش رہ گئی ہے۔