ایک نیوز: کسانوں کے حقوق کے تحفظ ، گندم خریداری پر حکومت ،اپوزیشن اور سپیکر ایک ہوگئے، پنجاب اسمبلی پھرکسانوں کی ترجمان بن گئی۔
پنجاب اسمبلی اجلاس میں اراکین کے علاوہ سپیکر پنجاب ملک محمد احمد خان بھی کسانوں کے استحصال کا تذکرہ کرتے رہے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں دوسرے روز بھی پنجاب میں گندم کی خریداری نہ ہونے کا شور ہوتا رہا۔
اراکین اسمبلی نے کسانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ گندم کی خریداری کرکے کسانوں سے کیا گیا وعدہ پورا کیا جائے۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان بولے کہ گندم کی 3200روپےمیں فروخت ہو رہی ہے3900روپےکی قیمت بھی کسان کو نہیں ملی،کاشتکار کے اربوں روپے مڈل مین کے پاس پڑے ہوئے ہیں، شو گر ملز پابند ہیں کہ کاشتکار کو ادائیگیاں دے گنے کا کاشتکار ڈرا ہوا ہے کیا اسے بھی گندمُ کی طرح پوری قیمت نہ ملے۔ گندم ہی نہیں دیگر زرعی اجناس کی قیمت کا معاملہ بھی پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں زیر بحث رہا۔ وقفہ سوالات میں بھی اراکین اسمبلی نے گنے کے کاشتکاروں کےمسائل کے حل کا مطالبہ کیا تو وزیر زراعت نے گنے کی قیمت کا معاملہ کین کمشنر کو بھیجنے کی یقین دہانی کرادی۔
پنجاب اسمبلی کے ایجنڈے پر گندم پر بحث تو شامل نہ تھی لیکن اراکین اسمبلی گندم کی خریداری کے مسائل پر اظہار کرتے رہے ۔ اراکین اسمبلی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کسانوں کے مسائل حل کرنے کے لئے فوری اقدامات کرے۔ پنجاب اسمبلی کی پری بجٹ بھی زراعت کے مسائل میں تبدیل ہوگئی۔