ایک نیوز :عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا نے دعو یٰ کیا تھا کہ چیئر مین تحریک انصاف عمران خان کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے تاہم کچھ ہی دیر بعد انہوں نے ایک اور ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ جیل حکام سے بات ہوئی ہے وہ کہہ رہے تھے کہ عمران خان ابھی تک اٹک جیل میں ہی ہیں ۔
تفصیلات کےمطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں زیر حراست عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔عمران خان کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ عدالتی حکم پر عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل میں اٹیچ باتھ روم مہیا کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سابق وزیراعظم کی سہولیات مہیا کردی گئیں۔
تاہم کچھ ہی دیر بعد نعیم پنجوتھا نےایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ کہ پتہ چلا ہے عمران خان صاحب کو اٹک سے اڈیالہ جیل شفٹ کر دیا گیا ہے . لیکن یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ اٹک جیل میں بات ہوئی وہ ابھی کہہ رہے کہ وہ خان صاحب ان کے پاس ہیں.
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی و سابق وزیراعظم عمران خان کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کا اسٹیٹس تبدیل ہو چکا، اسلام آباد کے تمام انڈر ٹرائل قیدی اڈیالہ جیل میں ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ابھی تک اٹک کیوں رکھے گئے ہیں ؟ اڈیالہ جیل کیوں نہیں ؟ اوریجنل آرڈر توشہ خانہ میں اڈیالہ جیل میں رکھنے کا تھا، کل کو آپ رحیم یار خان ٹرانسفر کر دیتے ہیں تو وہاں سے ٹرائل کریں گے؟ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے جواب طلب کر لیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جب سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری ہوئی تو عدالتی آرڈر اٹک جیل کا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل شفٹ کریں۔
وکیل شیر افضل مروت نے عدالت سے استدعا کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی سپورٹس مین ہیں انہیں ایکسرسائز مشین فراہم کی جائے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ تمام سہولیات جیل مینوئل کے مطابق فراہم کی جائیں، جیل رولز کے مطابق وہ جن چیزوں کے حقدار ہیں وہ انہیں ملنی چاہئیں، چیرمین پی ٹی آئی کی کوئی حق تلفی نہیں ہونی چاہئے۔