حجاج کرام کیلئےمختصر دورانیہ کا حج متعارف کروانے کا اعلان

 حجاج کرام کیلئےمختصر دورانیہ کا حج متعارف کروانے کا اعلان

ایک نیوز:وزارت مذہبی امور کا پاکستانی حجاج کیلئےمختصر دورانیہ کا حج بھی متعارف کروانے کا اعلان،2024 سے 18 سے 20 دن کے حج کا پیکج بھی دیا جائے گا۔ 

رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری اجلاس کی صدارت  ہوا۔نگران وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد اجلاس میں شریک  ہوئے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی مذہبی امور میں حج 2023کے انتظامات ،کمزوریوں سمیت دیگر ایشوز پر بریفنگ دی گئی،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں روڈ ٹو مکہ پروگرام پر بھی بریفنگ دی گئی۔  وزارت مذہبی امور نےپاکستانی حجاج کے لیے مختصر دورانیہ کا حج بھی متعارف کروانے کا اعلان کیا،18 سے 20 دن کے حج کا پیکج بھی دیا جائے گا۔ انیق احمد نے کہا کہ نگران وفاقی وزیر مذمبی امور 40دن یا مختصر حج کا فیصلہ حجاج کرام خود کریں گے، مختصر حج کا دوارنیہ 30 دن تک کیا جائے۔ چئیرمین کمیٹی کی ہدایت اس تجویز پر غور کیا جائے گا۔

 مولانا عبدالغفور حیدری   نے کہا کہ سعودی عرب نے نو سو نجی حج کمپنیوں بارے خصوصی ہدایات دی ہیں۔جمال خان ترکئی  چیئرمین حج ٹورآپریٹرز ایسوسی ایشن نےکمیٹی کو بریفنگ  دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں حج کے حوالے سے905رجسٹرڈ کمپنیاں ہیں،90ہزار عازمین حج ہمارے نجی حج بزنس سے وابستہ ہیں ۔ہمارے کاروبار سے لاکھوں افراد منسلک ہیں صرف چھیالیس کمپنیاں کیسے نظام چلا سکتی ہیں۔

چیئرمین ہوپ نے کہا کہ سعودی حکومت نے اب 905حج کمپنیوں کو صرف 46کمپنیوں میں تبدیل کرنے کا کہا ہے ،ہم نے  سعودی عرب میں پانچ سال کے رہائشی معاہدے کئے ہیں۔ ہم پانچ سال کے معاہدے کے تحت نجی حج 9سے ساڑھے 10لاکھ تک لے آئے ہیں۔حکومت پاکستان سعودی حکومت کو خط لکھے ،پہلے بھی سعودی حکومت کو مختلف ایشوز پر خط لکھے جاچکے ہیں۔سعودی حکومت ہر ملک کو حج کوٹہ دیتی ہے،جس ملک کو حج کوٹہ ملتا ہے اس کی مرضی ہے وہ کیسے اس کا انتظام کرتا ہے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی مولانا عبدالغفور حیدری  نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب نے یہ پابندی صرف پاکستان پر لگائی ہے ؟ جس پر  چیئرمین ہوپ جمال ترکئی نے کہا کہ نہیں سعودی حکومت نے پوری دنیا کے مسلمان ملکوں پر لگائی ہے۔بنگلہ دیش بھی اپنے حالات کے مطابق چلنے کا سعودی حکومت کو لکھ چکی ہے۔1800پاکستانی تو صرف سعودی عرب میں900حج کمپنیوں کے ملازمین کام کررہے ہیں جو بیروزگار ہوجائیں گے۔چیئرمین ہوپ جمال خان ترکئی نے کہا کہ 46کمپنیوں کو کوٹہ تک محدود کیا گیا تو اجارہ داری قائم ہوجائے گی ۔

نگران وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد نےقائمہ کمیٹی مذہبی امور کو بریفنگ  دیتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت نے دوٹوک فیصلہ کیا ہے کہ 46کمپنیاں ہی پاکستان سے حج آپریشن چلائیں گی۔سعودی حکومت نے فیصلہ کردیا ہوا ہے۔سعودی وزیر مذہبی امور سے ملاقات کرکے آج صبح پاکستان آیا ہوں ،ہم نگران حکومت ہیں پتہ نہیں کب تک ہیں۔ہم کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیں گے کہ کوئی مسئلہ پیدا ہو ۔سعودی حکومت کے ساتھ تعلقات میں تعلقات کی حساسیت بھی ہوتی ہے،سعودی عرب کے ساتھ حساس تعلقات کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔

 نگران وزیر مذہبی امور انیق احمد  کا کہناہےکہ سعودی عرب سے900حج کمپنیوں کو 46کمپنیوں میں بدلنے کےفیصلے پر نظر ثانی کا کہا مگر وہ نہیں مانے۔قائمہ کمیٹی کے کہنے پر سعودی حکومت کو خط لکھ دیتے ہیں،سعودی حکومت نے ہمیں سرکاری طورپر رہاہش گاہیں دینے کی پیشکش کی ہے۔سعودی حکومت اکٹھے تمام حجاج اگر ہم ان کو دیں گے تو وہ کچھ رعایت بھی کرنے کو تیار ہیں۔سینیٹر عبدالکریم  نے کہا کہ ایک مسئلہ یہ پیدا ہورہا ہے کہ یہاں کی کمپنیوں کو تو پکڑ سکتے ہیں مگر سعودی عرب کی کمپنیوں کو کیسے پوچھیں گے ۔سعودی عرب بڑی کمپنیوں کو حج کوٹہ دے کر مرکزی کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے ۔

 نگران وزیر مذہبی امور نے کہا کہ سعودی حکومت حجاج کی تعداد ایک کروڑ تک کرنے کا پلان رکھتی ہے،اس وقت روڈ ٹو مکہ پروگرام صرف اسلام آباد سے چل رہا ہے ۔سعودی حکومت نے کراچی کو اگلے حج میں روڈ ٹو مکہ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لاہور کو بھی روڈ ٹو مکہ پروگرام میں شامل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

سینیٹر مولانا عبدالکریم نے کہا کہ 905کمپنیوں کو 46 کمپنیوں میں تبدیل کرنے سے مسائل تو ہوں گے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان انقلابی اقدامات اگلے پچاس سال کو مدنظر رکھ کررہے ہیں۔سعودی حکومت چند سال پہلے امریکاو یورپی ممالک پر ایسی ہی پابندی لگاکر عمل کراچکی ہے ۔سعودی حکومت امریکاو یورپی ممالک کا احتجاج مسترد کرچکی ہے،ہم کرتو کچھ نہیں سکتے مگر ایک سال کے لئے گنجائش کی درخواست کرسکتے ہیں۔سعودی حکومت سے خط میں کہا جاسکتا ہے کہ چونکہ فیصلہ اچانک ہوا ہے اس لئے اس پر عمل سے مشکلات پیش آئیں گی۔

سینیٹر مولانا فیض محمد نے کہا کہ اگلے سال سے نئے پلان پر عمل کی یقین دہانی کرادی جائے۔سینیٹر نصیب اللہ نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ بات کرکے مسئلہ حل کرنا ہوگا ۔وزیر مذہبی امور نے کہا کہ اس مرتبہ حج کے انتظامات قبل از وقت کررہے ہیں،گزشتہ برس پاکستان سے کسی کو مفت حج نہیں کروایا گیا۔ حج کا 5فیصد کوٹہ ہارڈ شپ اسکیم کے لئے رکھا گیا تھا ،پرائیویٹ حج اسکیم کاکوٹہ76769 حجاج کا  تھا ۔

حکام کا کہناہےکہ سرکاری حج گزشتہ برس 10لاکھ 20ہزار کا پیکج رہا ،حاجیوں سے وصول کی گئی اضافی رقم واپس کردی گئی۔ہم نے سعودی عرب میں گزشتہ برس سستی عمارتیں کروائے پر لیں جہاں تمام سہولیات دستیاب تھیں۔مدینہ میں رہائش گاہوں کا  965 ریال کا ریٹ ملا جو بہت مناسب کرایہ تھا،یہ عمارتیں زیادہ تر تھری اور فور اسٹارز تھیں ۔