ایک نیوز: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس میں ق لیگ اور درخواست گزار کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دائر جواب میں کہا گیا کہ چیف جسٹس کے اختیارات کی تقسیم کا قانون کالعدم قرار دیاجائے،عدلیہ کی آزادی میں ٹمپرنگ نہیں کی جا سکتی،پارلیمنٹ کی عدالتی معاملات میں مداخلت آئینی تقسیم کی خلاف ورزی ہے۔
وکیل خواجہ طارق رحیم نے جواب میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ عام قانون سازی سے آرٹیکل 184/3کے اختیار کا طریقہ تبدیل نہیں کر سکتی۔پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون سے عدالتی امورز کی انجام دہی تبدیل نہیں کی جا سکتی، فل سپریم کورٹ 1980کے رولز میں ترمیم کر سکتی ہے۔
وکیل خواجہ طارق رحیم نے جواب میں کہا ہے کہ بلاشبہ پارلیمنٹ سپریم ہے، پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے معاملات کو ریگولیٹ کرنے کی قانون سازی نہیں کر سکتی۔
ادھر ق لیگ نے بھی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کرتےہوئے جواب جمع کرادیا ہے،جواب میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کا بنا قانون پریکٹس اینڈ پروسیجر آئینی ہے،پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون عدلیہ کے اختیار کے خلاف نہیں،پریکٹس قانون میں چیف جسٹس پاکستان کے اختیار کو دو سینئر ججز کیساتھ شیئر کیا گیا،قانون سے عدلیہ کے اختیار میں کمی نہیں اضافہ ہوا۔پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون کیخلاف درخواستوں کو مسترد کیا جائے۔