جعلی انجکشن کاایک اور کیس،11 ڈرگ انسپکٹر معطل،سندھ میں بھی چھاپے

جعلی انجکشن کاایک اور کیس،11 ڈرگ انسپکٹر معطل،سندھ میں بھی چھاپے
کیپشن: جعلی انجکشن کاایک اور کیس،11 ڈرگ انسپکٹر معطل،سندھ میں بھی چھاپے

ایک نیوز:ہارون آباد میں بھی جعلی انجکشن کا ایک اور کیس سامنے آگیا,محکمہ صحت پنجاب نے بڑا ایکشن لیتے ہوئے پنجاب کے 8 شہروں میں 11 ڈرگ انسپکٹر معطل کردیئےجبکہ سندھ سے سینکڑوں انجکشن قبضے میں لے لیے گئےہیں۔

تفصیلات کے مطابق ریٹائرڈ انسپکٹر پولیس رانا حاکم علی نے بہاولپور سے تین روز قبل انجکشن لگوایا،رانا حاکم علی نے کہا کہ میں علاج بہاولپور کے ڈاکٹر اعجاز لطیف سے کروا رہا تھا،انہوں نے تین رو قبل مجھے انجکشن لگایا جس سے میری بینائی چلی گئی۔جعلی انجکشن کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے۔

غیر معیاری انجیکشن کا آنکھوں کی بینائی متاثر کرنے کےمعاملے پر محکمہ صحت پنجاب نے بڑا ایکشن لیتے ہوئے پنجاب کے 8 شہروں میں 11 ڈرگ انسپکٹر معطل کردیئے۔معطل کیے جانے والے ڈرگ انسپکٹرز کا تعلق لاہور ، ملتان ، صادق آباد ، رحیم یار خان ، جھنگ، فیصل آباد  اور خانیوال سے ہے،نگران صوبائی وزیر پرائمری ہیلتھ ڈاکٹر جمال کی ہدایت پر محکمہ صحت نے کارروائی کی ہے۔

دوسری جانب پنجاب انجکشن سے بینانی متاثر ہونے کےمعاملے پر محکمہ صحت سندھ نے آنکھوں کو متاثر کرنے والے انجکشن کوتحویل میں لینے کا فیصلہ کرلیا،وزیرصحت اور سیکریٹری صحت سندھ نے چیف ڈرگ انسپکٹرکو چھاپے کی مارنے کا حکم دیا گیا ہے۔

چیف ڈرگ انسپکٹر سسندھ نے کورنگی اورمختلف نجی اسپتالوں سے400 انجکشن اپنی تحویل میں لے لئے۔چیف ڈرگ انسپکٹرغلام علی لاکھو نے کہا کہ سندھ بھرمیں کسی کو نابینا نہیں ہونے دیں گے،آج بھی دن بھرچھاپے مارنے کا سلسلہ جاری رہے گا، ٹیمیں تشکیل دے دیں ہیں،کسی بھی اسپتال یامیڈیکل اسٹورکا دباؤ برداشت نہیں کریں گے۔

سیکریٹری صحت سندھ ڈاکٹرمنصور عباس رضوی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہم مختلف ڈاکٹروں سے رابطہ میں ہیں، لیکن سندھ میں ایک بھی متاثرہ شخص سامنے نہیں آیا ۔سندھ بھر میں تمام تر اقدامات کررہے ہیں۔

یادرہے  گذشتہ روز جعلی انجیکشن سے مریضوں کی بینائی متاثر ہونے کے واقعات سامنے آنے کے بعد پولیس نے دو افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہ تھا۔
 چیف ڈرگ کنٹرولر کی مدعیت میں ملزمان نوید عبداللہ اور بلال رشید کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نے بغیر لائسنس ادویات کی تیاری اور ذخیرہ اندوزی کی تھی، ملزمان نے ڈریپ ایکٹ 2012 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ادویات فروخت کیں۔ایف آئی آر میں ماڈل ٹاؤن میں واقع نجی ہسپتال کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
لاہور کے تھانہ فیصل ٹاون میں درج ایف آئی آر کے مطابق ’ملزم نوید عبداللہ نے لاہور اور قصور میں انجیکشن سپلائی کیے، انجیکشن سے مریضوں کو اینڈوفیتھلمائیٹس بیماری ہو گئی۔ جس کے بعد واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈرگ کنٹرولز کی ٹیم نے ماڈل ٹاون میں واقعہ نجی ہسپتال پر چھاپہ مارا، لیکن ملزمان ہسپتال میں موجود نہیں تھے تاہم ہسپتال میں موجود سامان کو قبضے میں لے لیا گیا۔