ایک نیوز نیوز: کیا وزیراعظم ہاؤس میں خفیہ ریکارڈنگ سسٹم ہیں۔کیا پاکستان میں وزیراعظم ہاؤس اتنا غیر محفوظ ہے ؟کون ہے جو ملاقاتوں کیا آڈیو ریکارڈ اور لیک کررہا ہے۔کیا وہاں قومی سلامتی پر کوئی اجلاس ہوسکتا ہے؟ کیا اس ریکارڈنگ کو ارکان پارلیمنٹ نہیں جانتے ؟آڈیو لیکس کے بعد ملکی سلامتی سے متعلق معاملات پر سوالات اٹھ گئے۔
وزیراعظم پاکستان کا وزیراعظم ہاؤس غیر محفوظ ہوگیا۔ قومی سلامتی سمیت دیگر اہم امور پر ہونے والے اجلاس کیا محفوظ ہیں ؟ ملکی سلامتی کے ادارے پاکستان کے سب سے اہم ادارے اور ہاؤس کو محفوظ رکھنے میں ناکام ہوگئے ہیں ؟ وزیراعظم کی 8 جی بی کی آڈیو پر مشتمل 100 فائلز ڈارک ویب پر فروخت کیلئے پیش ہے۔ ایسے میں ملکی سکیورٹی اور سکیورٹی اداروں سے متعلق سینکڑوں سوالات جنم لے رہے ہیں اور عوام کی جانب سے سوشل میڈیا پر نہایت غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور وفاقی وزرا کے اجلاس کی آڈیو لیک ہو گئی ہے۔ آڈیو میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ، وزیر دفاع خواجہ آصف اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سمیت دیگر رہنماؤں کی آوازیں ہیں۔
مبینہ آڈیو ٹیپ میں پاکستان تحریک انصاف کے مستعفی ارکان سے متعلق حتمی منظوری لندن سے لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈیو لیک کے مطابق ایک نامعلوم شخص نے کہا کہ تیس تیس ارکان کو نوٹس دے رہے ہیں، جس پر ایاز صادق نے کہا ہم لسٹ بنا کر دیں گے، کہ کس کس کو ملنا ہے، اس کی اپروول لیڈرشپ دے گی۔
انھوں نے کہا 6 تاریخ کوجن 30 لوگوں نے پیش ہونا ہے ان میں سے چھ، سات کے استعفے قبول کر لیں گے۔
آڈیو لیک میں رانا ثنا نے کہا اس معاملے کو میاں صاحب سے کلیئر کروا لیں گے، ایاز صادق نے کہا جن کے استعفے قبول نہیں کرنے کہہ دیں گے کہ دستخط ٹھیک نہیں تھے، رانا ثنا اللہ بولے وہ لوگ دوبارہ ہاؤس میں آئیں استعفے دینے۔
مبینہ آڈیو میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا میری گزراش ہے کہ اس میں دیر نہ کریں۔
خواجہ آصف بولے 6 تاریخ کے بعد ہمارے پاس اختیار ہوگا کہ کسے رکھنا ہے اور کسے نہیں۔ وزیر اعظم نے کہا اگر اسی طرح چار یا پانچ روز نکلتے جائیں گے تو ان میں کھلبلی مچ جائے گی۔