تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کی صدارت میں ہوا جس میں سی سی پی او لاہور عمر شیخ آئی جی موٹروے کلیم امام ایڈیشنل سیکرٹری مواصلات پیش ہوئے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ موٹروے واقعہ پر تو پوری قوم کے سرشرم سے جھک ہی گئے تھے، آئی جی موٹروےکلیم امام نے بتایا کہ انیس لنک اور مین موٹروے کے بارہ سو کلومیٹر پر کنٹرول تو دے دیا گیا ہے مگر وزارت خزانہ کی منظوری نہ ہونے کی وجہ سے پولیس بھرتی نہ کرسکے اور یہ واقعہ ہوگیا۔
سی سی پی او عمر شیخ نے کہا پچیس پولیس ٹیمیں اور ایجنسیوں کا خیال ہے کہ چونکہ عابد ملہی کو کسی سیاستدان وڈیرے یا بااثر شخص کی سرپرستی حاصل نہیں اس لئے اسے ڈر ہوسکتا ہے کہ کہیں اسے مار نہ دیا جائے اس کی وجہ یہ ہے کہ جو بھی ملزم بااثر لوگوں کی سرپرستی میں ہوتے ہیں وہ زیادہ دباو بڑھنے پر جان بچانے کے لئے ان کے ذریعے پولیس کو گرفتاری دے دیتے ہیں اور پھر مقدمات بھگتتے ہیں۔
سی سی پی او لاہوراور لیگی رکن محسن شاہنواز میں اس بات پر تلخی ہوگئی اور ایک دوسرے پر الزامات لگا دیئے جنہیں چیئرمین قائمہ کمیٹی ریاض فتیانہ نے حذف کردیا۔ کمیٹی کوبتایا گیا سابق چیف جسٹس کی طرف سے بنائی گئی پولیس ریفارم کمیٹی نے پولیس ایکٹ 2020کا مسودہ تیار کر لیا ہے،جس کی منظوری کے بعد جدید طریقہ ہائے تفتیش اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے گینگ ریپ،اغواءسمیت دیگر سنگین جرائم کی سرکوبی ممکن ہو سکے گی ۔
سی سی پی او نے کمیٹی کو بتایا کہ 31دسمبر تک ہم نیویارک ماڈل پر آجائیں گے ،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پولیس نفری میں خواتین کا کوٹہ بڑھائیں، چیئرمین کمیٹی نے کریمنل پروسیجر کوڈ پر نظر ثانی کے لیئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی، ذیلی کمیٹی کے ارکان میں محسن شاہ نواز رانجھا، نفیسہ شاہ ، احسان اللہ ٹوانہ کمیٹی کے ارکان میں شامل ہوں گے۔