اللہ کاشکر گزار ہوں جس نے مجھے اس منصب کے قابل سمجھا:چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اللہ کاشکر گزار ہوں جس نے مجھے اس منصب کے قابل سمجھا:چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
کیپشن: I am grateful to Allah who considered me worthy of this position: Chief Justice Qazi Faiz Isa

ایک نیوز: چیف جسٹس قاضی فائز نے الوادعی فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ میں اپنا خطاب اردو میں کرنا چاہتا ہوں،ریفرنس میں شرکت کرنے پر سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں،نامزد چیف جسٹس یحیی آفریدی سمیت دیگر ججز کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کا بھی شکریہ جو ہم میں موجود نہیں،اٹارنی جنرل کا شکریہ جوانہوں نے میرے لیے باتیں کہیں، اللہ کاشکر گزار ہوں جس نے مجھے اس منصب کے قابل سمجھا،آج میں آئین وقانون کی بات نہیں کروں گا، آج میں وہ باتیں کروں گا جو شاید آپ کو پتہ نہ ہو، میری دادی سے کبھی میری ملاقات نہیں ہوئی،میری دادی پڑھی لکھی نہیں تھیں،میری دادی نے اپنے تینوں بیٹوں کو بہترین تعلیم دلوائی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ انگلستان جانا آسان کا م نہیں تھا، پشین سے کوئٹہ اور کوئٹہ سے کراچی پھر کئی دنوں کا سمندر کا سفرا نگلستان لےجاتا تھا، میرے پیشے اور شادی کو 42 سال ہو گئے ہیں ،میری اہلیہ نے ہر مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا،میری زندگی میں ویٹو پاور میری اہلیہ کو حاصل ہے، بلوچستان میں واحد جج تھا، کسی سے سیکھنے کو نہیں ملا،وکلا نے مجھے سکھایا، چیف جسٹس افتخار چودھری کا شکریہ جنہوں نے چیف جسٹس بلوچستان بنایا۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ میرے بیٹے ارسلان نے ماسٹر آف فلاسفی کیا،مردوں کو کارکردگی بہتر کرنی چاہیے ورنہ خواتین آگے نکل جائینگی،میری والدہ نے کہا پہلے ڈگری کر لو پھر جو مرضی کرنا،ڈگری مکمل کرکے شادی کی اور وکالت کا آغاز کیا،ایک دن چیف جسٹس افتخار چودھری نے بلا کر کہا آپ بلوچستان سنبھالیں، چیف جسٹس کو کہا اپنی اہلیہ کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا، بلوچستان کےان اضلاع میں بھی اہلیہ کیساتھ گیا جہاں جانے سے منع کیا جاتا تھا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میری نواسی نے کہا کہ دوست ناراض ہیں ہ مارگلہ ہلز پر ریسٹورنٹ کیوں گرائے، نواسی صفیہ نے انہیں کہا یہ پرندوں اور جانوروں کا گھر تھا ان کا بھی خیال رکھنا چاہیے،ماحول اچھا نہ رہا تو جانوروں کیساتھ انسانوں کا بھی دنیا میں رہنا مشکل ہوجائے گا، سپریم کورٹ میں میرا پہلا کام رجسٹرار کا انتخاب تھا جو درست ثابت ہوا، کاغذ پر لکھے فقروں سے اندازہ لگانا ہوتا ہے کہاں سچ اور کہاں جھوٹ ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہوسکتا ہے ہم نے بے پناہ فیصلے غلط کئے ہوں،ہم قانون اور کاغذوں پر چلتے ہیں سچ کیا ہے یہ اوپر والا جانتا ہے، چیف جسٹس نے اپنی تعریف پر مبنی انگلینڈ سے ایک خاتون کا لکھا ہوا خط بھی پڑھ کر سنایا سب کا بہت شکریہ،آزادی میں کچھ گھنٹے باقی رہ گئے ہیں۔