سٹیج ڈراموں کے احتساب کا اختیارانفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کومنتقل کرنے کی تجویز

سٹیج ڈراموں کے احتساب کا اختیارانفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کومنتقلی کی تجویز
کیپشن: Proposal to transfer responsibility of stage plays to Information Department

ایک نیوز:نگران پنجاب حکومت نے سٹیج ڈراموں کے احتساب کا اختیار ہوم ڈیپارٹمنٹ سے لیکر انفارمیشن اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ کو منتقل کرنے کی تجویز دیدی۔

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے پنجاب کونسل آف آرٹس کے بورڈ آف گورنرز کے 10ویں اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ صوبائی وزیر نے بورڈ ممبز کو بتایا کہ سٹیج ڈراموں سے فحاشی کے خاتمے کے لیے حکومتی اقدامات پر سب سے زیادہ مخالفت آرٹسٹوں کی جانب  سے دیکھنے میں آئی۔ 

نگران وزیرااطلاعات عامر میر کاکہنا ہے کہ تھیٹرز میں ہر ڈرامے کے پہلے دن کی آمدن کو آرٹسٹ اینڈومنٹ فنڈ کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ۔اس حوالے سے  1876کے ڈرامیٹک ایکٹ میں 150سال بعد ترمیم کی جارہی ہے۔ سٹیج ڈراموں سے فحاشی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی نگران حکومت نے فحاشی کے خاتمے کے لیے ڈرامیٹک پرفارمینس ایکٹ میں بزریعہ آرڈینینس ترامیم تجویز کی ہیں اور اب یہ منتخب حکومت کی زمہ داری ہوگی کہ وہ اس آرڈینینس کو لے کر آگے بڑھے۔

عامر میر کاکہنا تھاکہ ماضی میں آرٹس کونسلز کو دستیاب سہولیات کے باوجود ان کا کام برائے نام تھا۔ لیکن اب نئے بزنس پلانز سے ان آرٹس کونسلز کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ پنجاب آرٹس کونسل کے زیر اہتمام تمام اضلاع میں آرٹ کونسلز کا قیام اور آرٹ کلاسز کا آغاز صوبے بھر میں ثقافتی سرگرمیوں کے فروغ کو یقینی بنائے گا۔ یونیورسٹیوں سے طلبہ و طالبات کی شمولیت تھیٹرز میں فحاشی کے راستے روکے گی۔ معیاری سکرپٹ صحت مند تفریح  کے فروغ کا سبب بنیں گے۔
صوبائی وزیر کاکہنا تھاکہ  پکار کے بورڈ آف گوورنرز کے ممبرز کے لیے بھی دیگر بورڈز کی طرح اعزازیہ مقرر کیا جائے گا۔ بورڈ میٹنگز میں مسلسل غیر حاضر ممبران کی جگہ نئے ممبران کا انتخاب دیگر ممبران کی رائے شماری سے ہوگا۔ بورڈ کے ممبران صوبے میں ثقافتی سرگرمیوں کی ترویج کے لیے ضروری اقدامات تجویز کریں گے۔

 سیکرٹری اطلاعات وثقافت علی نواز ملک، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب کونسل آف آرٹس ڈاکٹر سید بلال حیدر، ڈی جی پی آر روبینہ افضل اور بورڈ کے غیر سرکاری ممبران معروف گلوکار حامد علی خان، غزل خواں غلام علی، فلم و ڈرامہ ایکٹر شجاعت ہاشمی، راشد محمود، مزاحیہ شاعر خالد مسعود اور معروف پینٹر شاہ نواز زیدی  نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔

پنجاب آرٹ کونسل کے چیف ایگزیکٹو بلال حیدر نے بورڈ کو اجلاس کے ایجنڈہ پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پچھلے تین ماہ میں پکار کے تحت تمام آرٹ کونسلز میں فنون لطیفہ کے تربیتی کورسز کے لیے نصاب کی منظوری لی جاچکی ہے ۔ تمام کونسلز کو پابند کیا گیا ہے کہ فنون لطیفہ کی کم از کم 8 اصناف میں تربیتی کورسز کو یقینی بنائیں۔ تمام کورسز کا دورانیہ ان کی نوعیت کے اعتبار سے 6ہفتے سے 6 ماہ ہوگا۔ فن و ثقافت سے متعلقہ خدمات تک آسان رسائی کے لیے آرٹ کونسلز کے دائرہ کار کو 12سے 40 کونسلز تک وسعت دی جا رہی ہے۔

 اجلاس میں رائے شماری کے بعد بورڈ کے مسلسل غیر حاضر ممبران کی جگہ نئے ممبران کا انتخاب بھی عمل میں لایا گیا۔

پکار کے کنٹریکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن اور پرموشن کے لائحہ عمل کی منظوری دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ پکار کے کنٹریکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن اور پروموشن کے لیے چیف سیکرٹری کے احکامات کے مطابق سروس رولز کی پابندی کو یقینی بنایا جائے گا۔