ایک نیوز : سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کے والدین ہاتھوں میں پلے کارڈ اور اپنے مقتول بچوں کی تصاویر اٹھائے سپریم کورٹ پہنچ گئے، جہاں انہوں نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے ملاقات بھی کی ہے۔
اس موقع پر سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین انصاف کی دہائی دیتے ہوئے رو پڑے، سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ایک شہید بچے کی ماں کا کہنا تھا کہ دو سال سے سپریم کورٹ کے چکر لگا رہے ہیں، ہمیں صبر نہیں انصاف چاہیے۔
’دو سال سے کیس کی سماعت کا انتظار کر رہے ہیں ہم انصاف کے لیے کہاں جائیں، ہمیں ہمارے بچے دیں یا انصاف دیں۔‘
سانحہ آرمی پبلک اسکول کے متاثرین بعد میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار سے ملاقات کے بعد واپس روانہ ہو گئے، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ آفس سے اپنے بچوں کے لیے جلد انصاف فراہمی کی استدعا کی ہے اور چیف جسٹس کو 16 دسمبر کو شہید بچوں کی برسی پر دعوت بھی دی ہے۔
یادرہے اس ضمن میں سپریم کورٹ ازخود نوٹس لیتے ہوئے کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد کی بابت نومبر 2021 میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کو عدالت طلب کرکے حکومت کو آرمی پبلک سکول پر حملے کے بارے میں تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد اور ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے۔
وزیر اعظم کی حیثیت سے عمران خان نے عدالت میں پیش ہو کر عدالت عظمی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ کوئی بھی مقدس گائے نہیں، عدالتی حکم پر بلا رعایت کارروائی ہوگی۔
واضح رہے کہ 2021 کی گزشتہ سماعت کے دوران شہید بچوں کے والدین نے 2014 میں وقوع پذیر اس سانحہ پر فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام سمیت وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، کور کمانڈر پشاور ہدایت الرحمان اور وزیراعلی خِیبر پختونخوا پرویز خٹک کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی تھی۔