ایک نیوز: غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری ہے، شاطی پناہ گزین کیمپ پرحملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 704 فلسطینی شہید ہوگئے، صرف ایک گھنٹے میں 55 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
شہدا کی مجموعی تعداد 5 ہزار 900 ہو گئی، 23 سو 60 بچے بھی شہید، 16 ہزارسے زائد زخمی ہوگئے، ملبے سے لاشیں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔
ایک لاکھ 42 ہزار سے زائد گھر بھی تباہ ہوگئے، غزہ کے 40 اسپتالوں میں ایندھن ختم ہونے سے سروسز معطل ہوگئی۔ حماس نے اپیل کی ہے کہ عالم اسلام اسرائیل کی انسانیت سوز کارروائیوں پرآوازاٹھائے۔
واضح رہے کہ اسرائیل سات اکتوبر سے اب تک غزہ پر 12 ہزار ٹن سے زیادہ دھماکہ خیز مواد گرا چکا ہے۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق گرائے گئے دھماکا خیز مواد کی طاقت ہیروشیما پر گرائے گئے ایٹم بم کے برابر ہے۔
اسرائیل نے فی مربع کلومیٹر اوسطاً 33 ٹن دھماکا خیز مواد گرایا۔ بمباری سے دو اعشاریہ تین ملین لوگ بے گھر، سات ہزار 100 سے زیادہ افراد جان سے گئے۔
غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا، جس میں سیکریٹری جنرل اینتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزیاں جاری ہیں، امید ہے امدادی سامان آج غزہ پہنچ جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ غزہ میں امداد کے لیے جنگ بندی کی تجویز ہے، ہمیں کسی بھی قوم کے دفاع کے حق کی توثیق کرنی چاہیے۔
اقوام متحدہ رکن ممالک یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں، امریکا ایران سے کوئی تنازع نہیں چاہتا۔
روسی مندوب نے امریکی تجاویز مسترد کر دیں، سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ فوری اور دیرپا جنگ بندی اولین ترجیح ہونی چاہیے، غزہ سے مکینوں کی بےدخلی کا حکم واپس لیا جائے۔
چینی مندوب نے کہا غزہ میں انسانی المیہ روکنا ہماری ترجیح ہے۔ سعودی عرب نے کا غزہ کا محاصرہ فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔ فلسطین، اردن اور مصر نے بھی فوری جنگ بندی پر زور دیا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے خطاب میں کہا اسرائیلی اقدامات بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم ہیں۔
منیر اکرم نے کہ جرائم کے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہوگا، پاکستان فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔