ایک نیوز نیوز:(نتاشہ رحمن) ماہواری کی پردہ پوشی کا ڈرامہ ہر لڑکی اپنی 9 سال کی عمر سے شروع کرتی دیتی ہے جبکہ گھر میں موجود بڑی عمر کی خواتین سے اظہار کرنے پر اسے باور کروایا جاتا ہے کہ یہ ایک راز ہے اور ان ایام میں گزری تمام تکلیفیں، تمام دردیں صرف ایک راز ہی رہنی چاہئیں۔
ماہواری کا تعلق حیا سے کہیں زیادہ صحت سے جڑا ہے۔ جس میں احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنا بہت سی بیماریوں کو جنم دے سکتا ہے۔ پسماندہ علاقوں میں وسائل کی کمی اور شعور نہ ہونے کی وجہ سے بہت سی عورتیں بانجھ پن کا شکار ہوتی ہیں۔ اس کی یہی وجہ ہے کہ ماہواری کے مسائل انسانی وجود کی تشکیل میں ہونے والے مسائل پیدا کرتا ہے۔ پاکستان میں ہر دس میں سے ایک خاتون ان بیماریوں کا شکار ہوتی ہ ہیں جبکہ کھل کر بات نہ کرنے یا شعور نہ ہونے کی وجہ سے اپنی زندگی کو مشکل میں ڈال لیتی ہیں۔
ان مسائل کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب ہمارے تعلیمی اداروں اور دفاتر میں سینٹری پیڈز تو دور لیڈیز باتھ روم تک میسر نہیں ہوتے تھے مگر اب دور حاضر میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے یوسی پی(UCP) کے طلبہ نے ایک ایسی مشین بنا ئی ہے جس میں سینٹری پیڈز موجود ہوں گے اور لڑکیاں آسانی سے اس میں پیسے ڈال کر پیڈز خرید سکیں گی بالکل ایسی ہی مشین نجی آفس جس کا نام دفترخان ہے۔
اس منفر مشین کو ایجاد کرنے والے طلبا گروپ کی رہنما جبین کا کہنا ہے کہ تمام دفاتر اور کالجز میں اس مشین کو نصب کیا جانا چاہیے تاکہ لڑکیوں کو ماہواری کے ایام میں کسی بھی طرح کی کوئی تکلیف برادشت نہ کرنی پڑے۔ ہم ہمیشہ سےیہ ہی چاہتے ہیں کہ عورت مرد کے شانہ بشانہ چلے اور ملک کی باگ دوڑ میں اپنا کردار ادا کرے مگر یہ تب تک ممکن نہیں جب تک ہم عورتوں کو درپیش مسائل پر کھل کر بات نہیں کریں گے اور ان کا حل نہیں نکالیں گے۔