ایک نیوز نیوز: بھارت میں بریانی کو بھی مسلمانوں سے جوڑ دیا گیا، بریانی مصالحے مردانہ جنسی خواہش کم کر رہے ہیں کا الزام لگا کرمتعدد دکانیں بند کرادی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ایک سیاست دان نے ضلع کوچ بہار میں بریانی کی دو مقامی دوکانوں کو اس الزام کے تحت بند کرادی گئی ہیں کہ کہ ان کی بریانی میں جو مسالے استعمال ہوتے ہیں، ان سے کھانے والوں مردوں کی قوت متاثر ہو رہی ہے۔
ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی اور سابق ریاستی وزیر رابندر ناتھ گھوش کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ یہ شکایت کرتے رہے ہیں کہ بریانی بنانے کے لیے استعمال ہونے والے اجزا اور مصالحے مردوں کی جنسی خواہش کو کم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کئی دنوں سے شکایات موصول ہورہی ہیں۔
مسٹر گھوش کوچ بہار میونسپلٹی کے چیئرمین بھی ہیں۔ ان کا یہ بھی الزام ہے کہ بہار اور اتر پردیش جیسی ریاستوں کے لوگ علاقے میں بریانی کا کاروبار کر رہے ہیں اور متاثرہ دکانیں بغیر لائسنس کے چل رہی تھیں۔
یادرہے بھارت میں گوشت، سبزی، بریانی اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کے حوالے سے سیاست کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی اقتدار والی ریاستوں میں تو آئے دن گائے کے گوشت کے نام پر قتل اور مسلمانوں کو زندہ جلادینا بھی اب ایک عام بات ہے۔
گھوش کا کہنا ہے کہ ان کی اطلاع کے مطابق ان دوکانوں کا تعلق اس گروپ سے ہے، جن کا تعلق اپوزیشن گروپ سے تھا اور اس پر کافی دنوں سے کچھ جھگڑا بھی چل رہا تھا، شاید اسی لیے دوکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ریاست مغربی بنگال میں تقریبا 30 فیصد مسلمانوں کی آبادی ہے اور اس ریاست میں بھی بی جے پی اقتدار حاصل کرنے کے لیے پوری کوششیں کرتی رہی ہے۔ لیکن ابھی تک اسے کامیابی نہیں ملی ہے۔