ایک نیوز :مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کاکہنا ہے کہ میں پہلی بار طیارہ سازش کیس میں جیل گیاتھا ۔صبح وزیراعظم تھا ،شام میں ہائی جیکر بن گیا۔
مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا سیالکوٹ چیمبر میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھاکہ سیالکوٹ سے مجھے محبت ہے اس لئے یہاں آیا ہوں۔سیالکوٹ تک موٹروے بننی چاہیے تھی۔ایکسپورٹ کو ڈبل کرنا بہت ضروری ہے۔ایکسپورٹ کو ڈبل اورٹرپل کرنے کا عزم پورا نہیں ہو سکا ۔سیالکوٹ کو بھی ترقی کے سفر میں بہت آگے ہونا چاہیے تھا۔
سابق وزیراعظم کاکہنا تھاکہ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچی جائے گو تھر کیسے چلے گا،ملک تو بہت بڑی بات ہے۔ہم نے امن قائم کرنے کیلئے جدوجہد کی اور امن قائم ہوا۔
نوازشریف کاکہنا تھاکہ آئین کی پاسداری بہت لازم ہے۔ہم نے اپنے پاؤں پرخود کلہاڑی ماری۔ہم نے اپنے ہنستے بستے ملک کو ایسے لوگوں کے حوالے کیا۔گالم گلوچ کے کلچر نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا۔2017تک بہترین حکومت چل رہی تھی ۔پاکستان ترقی کی مثال بن چکا تھا،لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا۔ 2014میں دھرنے میں کہا گیا تھا کہ میرے گلے میں رسی ڈال کر پی ایم ہاؤس سے نکالیں گے۔
نوازشریف کاکہنا تھا کہ ن لیگ کے قائد کاکہنا تھاکہ ہم نے دہشت گردی کا خاتمہ کیا ۔دھرنوں کے باوجود ہم نے کا م کیا،اپنا ہدف پورا کیا۔ 2018میں اہم الیکشن جیت چکے تھے ۔آر ٹی ایس بند کرنے کے باوجود ہم پنجاب سے نہیں ہارے تھے ۔پنجاب میں اکثریت ہونےکے باوجود ہمیں حکومت بنانے نہیں دی گئی۔
سابق وزیراعظم کاکہنا تھاکہ ہم بغیر کسی قصور کے جیل گئے ہیں۔ آج تک سمجھ نہیں آیا کہ خواجہ صاحب جیل کیوں گئے تھے۔مریم نواز سرکاری عہدہ نہ ہونے کے باوجود جیل گئیں۔
نوازشریف کاکہنا تھاکہ ہماری خارجہ پالیسی بھی کامیاب تھی،دو بار بھارتی وزیراعظم پاکستان آئے۔کیا کسی اور کے دور میں بھارتی وزیراعظم پاکستان آیا؟
سابق وزیراعظم کاکہنا تھاہمیں گرا کر جسے لایاگیا وہ خود نہیں آیا تھا اسے لایاگیا تھا ۔قوم کو سوچنا چاہیے ایسے شخص کو لایاگیا جس نے معاشی بدحالی کی۔جب کسی کی مدت پوری ہونے نہیں دیں گے تو ملک کیسے آگے بڑھے گا ۔ملک کو آگے بڑھانے کیلئے سیاسی استحکام بہت ضروری ہے ۔پاکستان کے وزیراعظم کو کبھی جیل دیکھنی پڑتی ہے کبھی جلاوطن ہونا پڑتا ہے ۔ہنستے بستے پاکستان کو بغض اور حسد نکانے والوں کے حوالے کیا گیا۔
نوازشریف کا تاجروں سے خطاب میں مزید کہنا تھاکہ آج 50ہزار ماہانہ کمانے والے کا بھی گزارا نہیں ہو سکتا۔اگر چار بچے ہوں،کرائے کا مکان ہوتو ایک لاکھ کمانے والا بھی گزارا نہیں کر سکتا ۔
قبل ازیں سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے پاکستان کو پٹری سے نہیں اتارا بلکہ پٹری ہی اکھڑ دی۔ہمارے ڈبوں سے ووٹ نکال کر کس کے ڈبوں میں ڈالا گیا،ہماری قوم پر کس کو مسلط کیا گیا،میرا دل زخمی ہے بہت کچھ دل میں بھرا ہوا ہے،جو ملک کا نقصان ہو گیا ہے اس کو پورا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ اس گھر سے بہت خوب صورت یادیں وابستہ ہیں۔خواجہ آصف کے والد سے بہت شفقت والا رشتہ تھا،خواجہ آصف سے تعلق کالج کے زمانے سے ہے،میں اپنی قوم کے ساتھ نبھا رہا ہوں،بہت مشکل وقت سے گزرے ہیں،میں نے مشکل اور اچھا وقت دیکھا، یہ دونوں ساتھ ساتھ چلے، وزارت عظمیٰ دیکھی تو ملک بدری، مقدمات اور جیلوں کا سامنا بھی کیا لیکن کبھی ہمت نہیں ہاری۔
انہوں نے کہا کہ نہیں معلوم 1993 میں ہماری حکومت ختم کرنے کی کیا وجہ تھی، اس وقت ہماری اقتصادی تری بھی ہمسایہ ممالک سے بہتر تھی اور ہمارا روپیہ بھی بہتر تھا۔ہمارے ڈبوں سے ووٹ نکال کر کس کے ڈبوں میں ڈالا گیا،ہماری قوم پر کس کو مسلط کیا گیا،میرا دل زخمی ہے بہت کچھ دل میں بھرا ہوا ہے،جو ملک کا نقصان ہو گیا ہے اس کو پورا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے،ہم ملک کو ان کے حوالے نہیں کر سکتے جو ہمارے ملک کے کلچر کو بگاڑ دیں،ملک سالمیت کے خلاف نہ کبھی کوئی کام کیا ہے اور نہ کریں گے،70سالوں میں اس ملک کے ساتھ جو کیا گیا وہ کسی ملک کے ساتھ نہ ہو،وہ آیا نہیں تھا لایا گیا تھا وہ بھی ذمہ دار ہیں۔
لیگی قائد کا کہنا تھا کہ ہم نے خود اپنے ملک کو پٹری سے اتارا نہیں بلکہ پٹری ہی اکھاڑ دی ہے، اچھے بھلے چلتے ملک کو ترقی سے روکا گیا، کتنی بار ایسا ہوا کہ وزیراعظم کو جیلوں میں ڈالا گیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کو دیکھیں تو ملک کتنا خوشحال تھا، ڈالر 104روپے پر تھا اور اس وقت پاکستان میں مہنگائی بھی نہیں تھی، ہم نے لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کا خاتمہ کردیا گیا جب کہ بیروزگاری بھی ختم ہوتی جا رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بچے اسکول جاتے تھے، ان کی امیدوں میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا مگر ہمارے خلاف سازش کرکے اچھا بھلا ملک اجاڑ دیا، کیا ضرورت تھی ججوں کو ہمارے خلاف فیصلے دینے کی۔
اپنے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اتنا خوبصورت ملک ہے کہ ہم اسے جنت بنا سکتے تھے، بلاوجہ ہمیں نکالا گیا، 2018 انتخابات میں آر ٹی ایس بند کرکے ایک ایسے بندے کو لایا گیا جسے گالی کے سوا کچھ نہیں آتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق سابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ آیا نہیں بلکہ لایا گیا تھا، اس لیے لانے والے بھی اتنے ہی ذؐہد ار ہیں جتنا وہ ذمہ دار ہے۔