دنیا کی کوئی طاقت پاک ترکیہ تعلقات کو کمزور نہیں کرسکتی،شہباز شریف

Nov 25, 2022 | 18:37 PM

ایک نیوز نیوز: وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر ترکیہ میں موجود ہیں۔ جہاں انہوں نے استنبول میں شپ یارڈ پر پی این ایس خیبر کی لانچنگ تقریب سے خطاب کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج کا دن ہمارے تاریخی تعلقات میں ایک عظیم دن ہے، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان گہرے تاریخی تعلقات ہیں۔ اپنے دوسرے گھر ترکیہ کا دوبارہ دورہ کرنے پر بہت خوش ہوں۔ 

انہوں نے کہا کہ ترکیہ ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا۔ ترکیہ نے ہر عالمی فورم پر پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ صدر رجب طیب اردوان ایک دوراندیش رہنما ہیں۔ صدر اردوان کی قیادت میں ترکیہ جدید فلاحی ریاست بن چکا ہے۔ آج ترکیہ کے دوردراز علاقوں تک تمام بنیادی سہولتیں میسر ہیں۔ 

وزیراعظم نے جہاز تیار کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر آپ امن سے رہنا چاہتے ہیں تو جنگ کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ 

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ روس یوکرین گندم برآمد معاہدے پر ترکیہ کے صدر کا کردار قابل ستائش ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان سستے اور قابل تجدید توانائی ذرائع کیلیے اقدامات کررہا ہے، پاکستان اور ترکیہ کو قابل تجدید توانائی کے حصول کیلیے مل کر کام کرنا ہوگا، دنیا بھر کی طرح پاکستان کو بھی توانائی کی قلت کا سامنا ہے۔

وزیراعظم کی ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت

وزیراعظم نے پیش کش کی کہ رجب طیب اردوان، آئیے ہمارا ساتھ دیں کہ ہم کاربن کے اخراج کو کم کریں،پاکستان اور ترکیہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی کیلیے ملکر کام کرسکتے ہیں۔

’رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکیہ جدید فلاحی ریاست بن چکا‘

انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان دور اندیش رہنما ہیں، جن کی قیادت میں ترکیہ جدید فلاحی ریاست بن چکا ہے اور آج ترکیہ کے دور دراز علاقوں تک تمام بنیادی سہولیات میسر ہیں۔

’پاکستان اور ترکیہ دہشت گردی کے خاتمے کیلیے متحد ہیں، رجب طیب اردوان

دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے گہرے برادرانہ تعلقات ہیں، ہم نے سیلاب متاثرہ بھائیوں کی ہر ممکن مدد کی، پاک ترک ملجم منصوبے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ دو طرفہ دفاعی تعلقات باہمی تعلقات کا بنیادی ستون ہے، پاکستان اور ترکیہ دہشت گردی کے خاتمے کیلیے متحد ہیں، دہشت گردوں کی خلاف زیرو ٹالیرنس پالیسی پر گامزن ہیں۔

مزیدخبریں