ایک نیوز: ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے واضح کیا ہے کہ 9 مئی کے واقعہ کے بعد پاکستا میں تمام اقدامات آئین اور قانون کے مطابق کیے جارہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفننگ دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 22 مئی کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کیا۔ بلاول بھٹو پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ ہیں جنہوں نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کی جانب سے سرینگر میں منعقدہ جی 20 اجلاس کو مسترد کرتا ہے۔ جموں کشمیر عالمی سطح پر متنازعہ علاقہ ہے۔ بھارت کی جانب سے متنازعہ علاقے میں ایسی کانفرنس کروانا کشمیر کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔ سیاحت اور ترقی مقامی آبادی کو حراست میں لے کر ممکن نہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں حالات کے نارمل ہونے کا ڈھونگ رچا رہا ہے۔ پاکستان، چین، سعودی عرب، ترکی، مصر اور عمان کی جانب سے اس کانفرنس میں شرکت نا کرنے پر ان کا خیر مقدم کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امریکی کانگریس کی طرف سے بھیجے گئے خط میں درست حقائق نہیں ہیں۔ پاکستان میں تمام شہریوں کے حقوق اور املاک کا تحفظ کیا جارہا ہے۔ نو مئی کو ہونے والے واقعات پر پاکستان میں تمام اقدامات آئین اور قانون کے مطابق ہورہے ہیں۔
ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان ہر فورم پر رابطے میں ہیں۔ پاکستان کسی بلاک کا حصہ نہیں ہے۔ پاکستان کی چین کے ساتھ سٹریٹجک پارٹنر شپ ہے۔ پاکستان کے دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ بھی شاندار تعلقات ہیں۔ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ کئی دہائیوں سے زبردست اور تعاون کے تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں بہتری کو سراہتا ہے۔ پاکستان کے دوست ممالک کے درمیان بہتر تعلقات سے ترقی کی نئی راہیں کھلتی ہیں۔ کھیل میں سیاست کو نہیں لانا چاہئے لیکن بھارت ہمیشہ کھیلوں میں بھی سیاست کرتا ہے۔ بھارت نے نابینا کرکٹ ٹیم کو ویزے دینے سے انکار کیا تھا۔