ایک نیوز :تائیوان میں 18 سالہ طالب علم کی لاش اس کے اپارٹمنٹ کے برآمدے سے ملی جب کہ دو گھنٹے قبل ہی اس نے 26 سالہ لڑکے سے کورٹ میں شادی کی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 18 سالہ طالب علم کو وراثت میں دو ارب روپے کے لگ بھگ رقم ملی تھی۔ جس کے فوری بعد نوجوان لائی نے اپنے والد کے لیے کام کرنے والے اسٹیٹ ایجنٹ 26 سالہ ہسیا سے کورٹ میں جاکر شادی کی تھی۔ شادی کی رجسٹریشن کے دو گھنٹے بعد ہی لائی کی لاش اپارٹمنٹ سے ملی۔
یاد رہے کہ تائیوان میں ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت ہے اور سول کوڈ کے تحت، ہم جنس پرستوں کو شادی کے بعد بھی وراثت سمیت تمام قانونی حقوق حاصل ہیں۔
طالب علم لائی اور ہسیا آپس میں صرف دو بار ملے تھے اور انھوں نے شادی کا فیصلہ کرلیا تھا۔نوجوان طالب علم کی لاش جس عمارت سے ملی اس کی ایک منزل پر لائف پارٹنر ہسیا بھی رہتا تھا جسے پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
فرانزک ماہر کاؤ ٹا چینگ نے دعویٰ کیا کہ لائی کے زخموں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے زہر دیا گیا اور پھر نیچے پھینک دیا تاکہ خودکشی لگے۔
طالب علم کی والدہ نے الزام لگایا کہ ان کے بیٹے کو وراثت میں ملی خطیر رقم کے لیے قتل کیا گیا اور موت کو خودکشی کا رنگ دیا جا رہا ہے۔
مقتول کی والدہ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کا بیٹا ہم جنس پرست نہیں تھا۔