ایک نیوز(شیراز احمد شیرازی) تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں شیرافضل مروت کا ارکان سے جھگڑا،باہر آؤ ، تمہیں میں بتاتاہوں بات دھمکیوں تک پہنچ گئی ۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں سخت جملوں کا تبادلہ، شیر افضل مروت آپے سے باہر ہو گئے ۔
فردوس شمیم نقوی نے مطالبہ کیا کہ شیرافضل مروت کا کوئی استاد لگانا چاہیے ۔جو اسے پڑھائے سمجھائے۔ اپنے ہی لوگوں پر شیرافضل مروت اٹیک کررہےہیں ۔
شیرافضل مروت نے جواب دیا کہ میرے خلاف مہم چلائی جارہی ہے، کوئی باہر نکلتا نہیں،سب چھپے ہیں۔ میں نے پی ٹی آئی کو لیڈکیاہے، میرے خلاف پی ٹی آئی کے اپنے اراکین باتیں کرتے ہیں۔
نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ شیرافضل مروت مینڈیٹ سے ہٹ کر بات کرتے ہیں، دو ماہ میں پی ٹی آئی کا بیانیہ بنتاہے، شیرافضل مروت ختم کر دیتے ہیں۔
شیرافضل مروت کو روکنے کی کوشش میں نیاز اللہ نیازی سے شیرافضل مروت کی تلخ کلامی ہو گئی ۔
شیرافضل مروت نے نیازاللہ نیازی کو دھمکی دی کہ باہر آؤ ، تمہیں میں بتاتاہوں۔نیاز اللہ نیازی نے جواب دیا کہ آجاؤ باہر، مجھے شعیب شاہین مت سمجھنا۔
تحریک انصاف کی سینئر قیادت علی محمد خان، نعیم پنجوتھا، بیرسٹر گوہر وغیرہ نے معاملہ رفع دفع کیا۔
کور کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ رانا ثناءاللہ اور مریم اورنگزیب کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا،آج بھی رانا ثناءاللہ کے خلاف مقدمہ درج کروانے کی کوشش کی گئی لیکن پولیس نے اندراج نہیں کیا تمام پولیس اسٹیشن میں جا کر مقدمات کا اندراج کروائیں گےاگر پولیس اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہی تو عدالت سے رجوع کریں گے۔
کور کمیٹی اجلاس میں بانی پی ٹی آئی کے کیسز کی اپیلوں کو سست روی کے ساتھ سننے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے کنڈکٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق خود تمام کیسز کا ڈھٹائی سے اعتراض کے باجود خود بینچ کا حصہ بنتے ہیں اور جان بوجھ کر بانی پی ٹی آئی کے کیسز کو تاخیر کا شکار کیا جاتا ہےہم پھر سے اپیل کرتے ہیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ خود کو بانی پی ٹی آئی کے کیسز سے الگ کریں۔
پاکستان تحریک انصاف کور کمیٹی اجلاس میں احتجاجی مظاہروں اور بانی پی ٹی آئی کے دیگر کیسز کے بارے میں بھی تفصیلی گفتگو کی گئی