ایک نیوز: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نےغزہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور کر لی۔
غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں 14ووٹ پڑے۔ امریکا نے ووٹ دینے سے گریز کیا ، قرارداد کے منظور ہونے پر فلسطینی وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل کا شکریہ ادا کیا۔
الجزائر کے سفیر نے قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل آخر کار امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے ذمہ دار بنیادی ادارے کے طور پر اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کاکہنا تھاکہ اس قرارداد پر ہر صورت عمل درآمد ہونا چاہیے، عملدرآمد میں ناکامی ناقابل معافی ہوگی۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ حماس کو معاہدے کو قبول کرنا چاہیے ۔ اگر حماس قیدیوں کو رہا کر دیتی تو جنگ بندی تقریباً مہینوں پہلے ہو سکتی تھی۔امریکا قرارداد کے تمام نقطوں سے متفق نہیں تھا۔ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی غزہ میں انسانی امداد میں اضافے کا باعث بنے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو غزہ میں فوری طور پائیدار جنگ بندی کے لیے امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد کو مسترد کردیاگیاتھا۔ روس اور چین نے قرارداد ویٹو کردی۔ روس کا کہنا تھا کہ قرارداد رفح پر حملے کا جواز مہیا کرنے کے لیے تھی۔
امریکی قرارداد کے مسودے میں ”فوری اور پائیدار“ جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا جو تقریبا چھ ہفتے تک جاری رہنے تھی، مسودے میں کہا گیا کہ اس دوران شہریوں کو تحفظ مل سکے گا اور امدادی سامان ان تک پہنچایا جا سکے گا۔
تاہم قرارداد میں حماس کے خلاف بھی سخت الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔