ایک نیوز : جعلی تصویر نے انٹرنیٹ پر دھوم مچا دی جس میں ظاہر کیا گیا کہ روسی صدر گھٹنوں کے بل چینی صدر کا ہاتھ چوم رہے ہیں۔ لوگوں نے تصویر کے غلط ہونے کے یقین کے باوجود اسے دیکھا۔ یہ تصویر ایک ملین سے زیادہ مرتبہ دیکھی گئی۔ لوگوں کا یقین تھا کہ روسی صدر پوتین نے چینی صدر شی جن پنگ کے اس طرح ہاتھ نہیں چومے ہیں۔
چینی صدر دو روزہ دورے پر پیر کو ماسکو پہنچے اور اپنے روسی ہم منصب پیوٹن سے ملاقات کی تھی ۔ یوکرین کی جنگ ایجنڈے میں سرفہرست رہی۔ خاص طور پر یوکرین میں تنازع کے خاتمے کے لیے چینی امن اقدام کو سراہا گیا تھا۔
یہ متنازعہ تصویر چینی صدر کے دورے کے ساتھ مل کر پھیلائی گئی۔ تصویر سے یہ واضح کرنے کی کوشش کی گئی کہ یوکرینی جنگ کے تعطل سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش میں پوتین چینی ڈریگن کے سامنے سر تسلیم خم کر رہے ہیں۔
ممتاز امریکی صحافی امانڈا فلورین سمیت کئی ماہرین اور صحافیوں نے اس تصویر کی حقیقت جاننے کے لیے جانچ کی تو معلوم ہوا کہ یہ جعلی ہے اور جدید مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہے۔
ابتدائی طور پر اسے امیج سرچ انجن میں تلاش کیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ تصویر ہانگ کانگ، پولینڈ اور یوکرین کے اکاؤنٹس سے نکلی ہے اور یہ سوشل میڈیا کے علاوہ کہیں نہیں ملی کیونکہ کسی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اسے شائع نہیں کیا۔
فرانسیسی کمپنی ’’ہینگنگ فیس‘‘ کی تخلیق کردہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے معلوم ہوا کہ یہ تصویر جعلی تھی۔ یہ واضح تھا کہ تصویر کے اندر کچھ تفصیلات میں تحریف موجود ہے۔
مثال کے طور پرپوتین کا ہاتھ دھندلا تھا اور زیادہ حقیقت پسندانہ نہیں لگ رہا تھا۔ یہ اس بات کا ایک اچھا اشارہ تھا کہ تصویر مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی تھی۔ یہاں نفیس ہونے کے باوجود انسانی ہاتھوں کی طرح تفصیلات کو دوبارہ بنانے میں دشواری کا سامنا ہے۔ تصویر میں پوتین کا سر بھی ان کے جسم کے مقابلے میں غیر معمولی طور پر بڑا تھا۔
بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے دیکھا کہ جس کمرے میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہوئی اس کی سجاوٹ مبینہ تصویر میں شائع ہونے والی تصویر سے بالکل مختلف تھی۔