ایک نیوز: لاپتہ افرادکی بازیابی کےمتعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس پر برہمی کا اظہار کیا۔
رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس شمس الدین عباسی نے لاپتہ افرادکی بازیابی کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ 22 جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس اجلاس کے لاپتا افراد کا سراغ نہیں لگایا جاسکا ہے، ایسی جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس کا کیا فائدہ؟ لگتا ہے جے ٹی ٹیز اور پی ٹی ایف والے آتے ہوں گے اور چائے پی کر چلے جاتے ہوںگے۔ جسٹس شمس الدین عباسی کا کہناہے کہ اب تک درجنوں کیسز میں نتیجہ بالکل صفر ہے۔ْ
تفتیشی افسران نے بھی سرزنش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک مہینے کے بعد کیس لگتا ہے اور یہ وہی پرانی رپورٹس لے کر آجاتے ہیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ 2016 سے کیس التوا کا شکار ہے ابھی تک اداروں سے رپورٹس تک حاصل نہیں کرسکے ہیں۔ جس کے بعد عدالت نے کامران کمال کی گمشدگی کیس میں تفتیشی افسر تبدیل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے نوید علی، منیب علی اور دیگر شہروں کو بازیاب کراکر رپورٹس پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع سے بھی رپورٹ طلب کرلی ہے۔