چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے جسٹس قاضی امین کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز انتہائی قابل اور پروفیشنل ہیں۔
ججز تعیناتی کیلئے طریقہ کار متفقہ طور پر وضع کیا جا رہا ہے،ججز کیلئے قابلیت، رویئے، بہترین ساکھ اور بغیر کسی خوف و لالچ کا معیار رکھا ہے،ججزعدالتی وقت ختم ہونے کے بعد کئی گھنٹے تک مقدمات سنتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ججز اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں، ہم سب اللہ کوجواب دہ ہیں، عوام میں جو کچھ بھی کہا جاتا ہے وہ صرف میڈیا کیلئے ہے، کسی جج کو بغیر ثبوت کے نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بنچ تشکیل دینے کا اختیارہمیشہ سے چیف جسٹس کا رہا ہے،صدرسپریم کورٹ بارکس روایت کی بات کر رہے ہیں؟ 20 سال سے بنچز چیف جسٹس ہی بناتے ہیں بلاوجہ اعتراضات کیوں کیے جاتے ہیں؟ ۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رجسٹرار کی تعیناتی بہترین افسران میں سے کرتے ہیں،رجسٹرار کو قانون کا بھی علم ہے اور وہ انتظامی کام بھی کرنا جانتے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں انتظامی کام بھی میں کروں؟ کونسا مقدمہ مقرر ہونا ہے اور جس بنچ میں مقرر کرنا ہے یہ فیصلہ میں کرتا ہوں۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ججز خود پر لگے الزامات کا جواب نہیں دے سکتے، سنی سنائی باتوں پر سوشل میڈیا پر الزامات نہ لگائے جائیں، فیصلوں پر تنقید کریں ججز کی ذات پر نہیں،مفید علم کی بات کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وہ یہ گفتگو کرنا نہیں چاہتے تھے لیکن دل میں آئی بات کردی،میرے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں،ہمیں ادارے کی باتیں باہر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی،گھر کی بات گھر میں ہی رہنی چاہیے، ہم تو برادری کی بات بھی باہر نہیں کرتے ہیں۔