اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اتحادی جماعتیں اپنی شوری سے مشاورت کررہی ہیں، مجھے توقع ہے کہ اتحادی جماعتیں سیاسی فیصلہ کریں گی، میرے سیاسی حساب کتاب کے مطابق اتحادی جماعتوں کو ہمارا ساتھ دینا چاہئے، سیاسی مخالفت میں ذاتیات پر باتیں نہیں ہونی چاہیئے، کسی کی ذات پر انگلی اٹھانا مناسب نہیں، وہ جملے ادا نہیں کرنے چاہئیں کہ کل کو آنکھ نہ ملا سکیں، میں اپنی پارٹی والوں سے بھی کہتا ہوں کہ تنقید فیصلوں پر کریں ذاتیات پر نہیں۔
شاہ محمود قریشی کا نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے سندھ میں ایم کیو ایم کے ساتھ جو کیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں، اس جماعت نے کراچی کے عوام کے حقوق کے ساتھ جو کیا وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، ایم کیو ایم والے پیپلزپارٹی کے ڈسے ہوئے ہیں، لیکن ہم نے ایم کیو ایم کو سینے سے لگایا، حکومت میں نمائندگی دی، ہم نے کراچی پیکج دیا حیدرآباد یونیورسٹی دی اور مستقبل میں بھی ایم کیو ایم کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں، ان کے ورکر یہ ساری باتیں سمجھتے ہیں۔
وفاقی وزیر کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الہی سمجھدار آدمی ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ ہم دیکھتے رہ گئے اور نواز شریف بیرون ملک چلے گئے، آج لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہاں جو پلیٹلٹس گر گئے تھے وہ لندن جا کر ٹھیک ہو گئے، ن لیگ اور ق لیگ کا ایک ماضی ہے، ق لیگ کا ووٹر اپنی قیادت کو ن لیگ کے ساتھ بیٹھا دیکھ کر کیسا محسوس کرے گا، ن لیگ ق لیگ کو وزارت اعلیٰ کی آفر کررہی ہے، اقلیتی جماعت کا چیف منسٹر ہوا تو کابینہ کے فیصلوں پر اکثریتی جماعت اثرانداز ہوگی، یہ باتیں منطقی نہیں۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ قومی اور بین الاقوامی امور پر سول ملٹری قیادت کے درمیان مشاورت ہوتی رہتی ہے، پاک فوج ہمارے دفاع کا ادارہ ہے جو قربانیاں دے رہا ہے، وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقاتیں ہونا کوئی غیر منطقی بات نہیں۔