ایک نیوز:پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری کا عمل شروع ہوگیا، پنجاب اسمبلی نے 39کھرب 86ارب 69کروڑ20 لاکھ 68ہزار روپے مالیت کے 41مطالبات زر کی منظوری دیدی ، اپوزیشن کی 15کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی گئیں۔
تفصیلات کےمطابق وزیر خزانہ کا بجٹ بحث سمیٹتے ہوئے کہنا تھاکہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا پنجاب میں تاریخ کی کم ترین شرح پر مہنگائی آ گئی ہے، آئندہ سال میں مرحلہ وار تین سو یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو سولر فراہم کریں گے۔
پنجاب اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2024-25بجٹ پر بحث کا عمل مکمل۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بجٹ بحث کو سمیٹتے ہوئے کہاکہ 5446ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا ہے842ارب کا کیش کور موجود ہے، مہنگائی کی شرح کو تاریخ میں پہلی بار 11.8پر لے کر آئے ہیں، صحت تعلیم امن و امان روشن گھر اور اپنی چھت کے منصوبے ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہناتھاکہ اپوزیشن نے بجٹ پر تجاویز دینے کے بجائے الزام تراشی اور گالم گلوچ پر وقت ضائع کیا گورنر ہائوس اور وزیر اعلیٰ ہائوس اخراجات کا پروپیگنڈہ حقائق کے برعکس ہے، سو یونٹ تک سولر سسٹم مرحلہ وار عوام کو فری دیں گے۔
بجٹ کے مطالبات زر کی منظوری کےلئے اپوزیشن کی تعلیم ، صحت ، پولیس اور دیگر محکموں بارے کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی گئیں، اپوزیشن ارکان نے پولیس کے بجٹ پر شدید تنقید کی اور پولیس کےلئے فنڈز رکھنے کی مخالفت کی دیگر محکموں کو دئیے جانے والے بجٹ کو بھی اپوزیشن نے تنقید کا نشانہ بنایا، ایوان میں وزیر تعلیم رانا سکندر حیات اپوزیشن کی تنقید پر غصہ میں آ گئے اور کہاکہ حلف اٹھانے کو تیار ہوں پانچ سال میں کرپشن کروں تو مجھ پر خدا کا عذاب نازل ہو، پنجاب اسمبلی نے 39کھرب 86ارب 69کروڑ20 لاکھ 68ہزار روپے مالیت کے 41مطالبات زر کی منظوری دیدی سپیکر نے ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس کل سہ پہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا ۔