عوام کو روٹی ،کپڑا، مکان میں دلچسپی ہے:بلاول بھٹو

Jun 25, 2024 | 13:20 PM

ایک نیوز: قومی اسمبلی کے اجلاس میں مالی سال 25-2024 کے بجٹ پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عوام کو روٹی کپڑا مکان، غربت اور مہنگائی میں دلچسپی ہے، عوام امید رکھتے ہیں کہ ہم ذاتی مسلئے سائیڈ پر رکھیں گے، وزیراعظم شہباز شریف میثاقِ معیشت نے بات کی، میثاقِ معیشت کے بغیر مسائل کے حل نہیں مل سکتے۔
  بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں اشیاء پر سیلز ٹیکس جمع کرنے کا اختیار صوبوں کو دینے کا مطالبہ کر دیا، اگر صوبے ہدف حاصل نہیں کرتے تو اپنے بجٹ سے ہدف پورا کریں گے،سرپلس سیلز ٹیکس کی صورت میں صوبے اضافی ریونیو اپنے پاس رکھیں گے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حجم میں 27 فیصد اضافہ قابلِ ستائش ہے،ہم پاکستان کے بنیادی مسلئے کا دفاع کرنے کے لئے ایک ہوئے، اٹھارویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ختم کرنے کی سازش کی گئی۔
 بلاول کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ وزیراعظم اور ان کی ٹیم پاکستان کو مشکلات سے نکالنے میں کامیاب ہو گی، پانچ سال پہلے مسائل کے حل کے لئے خاندان کی کل آمدن اب دوگنی ہو گئی ہے، حکومت اب تک مہنگائی کو قدرے کم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے، امید ہے مہنگائی میں کمی کو عوام محسوس کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ 
خطاب میں بلاول نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ایک معائدے کے تحت حکومت بنی، معائدے کے تحت پی ایس ڈی پی باہمی مشاورت کے ساتھ بننا چاہیے تھا، اگر ہم مل بیٹھتے تو شاید ایک بہتر حل نکلتا ، وزیراعظم اور وزیر خزانہ کو مشورہ ہے کہ اتحادیوں اور اپوزیشن کے ساتھ مشاورت ہونا چاہیے تھی، پاکستان کی ریاست سبسڈی کی صورت میں 1500 ارب روپے خرچ کرتی ہے،فرٹیلائزرز کمپنیوں سے اربوں روپے کی سبسڈی لے کر براہِ راست کسانوں کو دی جائے۔
بلاول بھٹو زرداری نے تقریر میں کہا کہ اگر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بڑے شہروں میں ٹیکنالوجی پارکس بنائیں تو بہت اچھا ہوگا ،دہشت گردی ختم کرنے سے متعلق یا معاشی فیصلوں پر مشاورت ضروری ہے جب تک سیاسی مشاورت شامل نہیں ہوگی ہم آگے نہیں جاسکتے ،دودھ پراٹھارہ فیصد ٹیکس لگانا کسی سیاستدان نہیں بلکہ بابو کا فیصلہ ہے، سٹیشنری پر ٹیکس لگانا بھی کسی بابو کا فیصلہ ہے ،اس قسم کے احمقانہ فیصلے واپس لیے جائیں حکومت کو یقین دلاتا ہوں ہم حکومت کے ساتھ ہوں گے۔ 

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب کی آبادی کے مقابلے میں بجٹ ذیادہ مختص کیا گیا ہے،ہماری حکومت نے جنوبی پنجاب میں باقی پنجاب سے دس فیصد ذیادہ لیپ ٹاپ دیے، جنوبی پنجاب میں وفاقی حکومت کے منصوبے پنجاب نے بنائے ۔
وزیراعظم  نے کہا کہ پاکستان ورکس ڈیپارٹمنٹ کے خاتمے کا اعلان ہو چکا ہے، پاکستان ورکس ڈیپارٹمنٹ میں ناقابل بیان کرپشن ہوتی ہے، وزیر خزانہ کی سربراہی میں ڈاؤن سائزنگ کے لئے کمیٹی بن چکی ہے،اخراجات میں کمی کے حوالے سے نتائج ایوان میں پیش کریں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ بنانا پڑا، آئی ایم ایف کا جواب آج آ گیا تو کل کھادوں کے حوالے سے خوشخبری دیں گے۔

اسحاق ڈار

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ سینیٹ پر ایک آئینی ذمہ داری ہے کہ بجٹ پر سفارشات دے ،سید نوید قمر ٹھیک کہہ رہے کہ بجٹ پاس کرنے کا اختیار قومی اسمبلی کو ہے، سینیٹ کی فنانس کمیٹی کو بجٹ ریفر ہوتا ہے کمیٹی میں تمام پارٹیز کے لوگ موجود ہوتے ہیں ۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ میری بات کو غلط سمجھا گیا ،سید نوید قمر ہمیں رولز میں ترمیم کرنی چاہے کہ قومی اسمبلی کی بھی کمیٹی ہو ،سید نوید قمر مستقبل کیلئے یہ ایک اچھی تجویز ہے لیکن فی الحال پراسس کو آگے بڑھایا جائے  
ڈپٹی وزیراعظم نے کہا کہ سلیم مانڈوی والا صاحب اس کمیٹی کے چیئرمین ہے یہ کہنا کہ سینیٹ کا کام نہیں ہے یہ توہین ہے اگر کوئی اچھی چیز ہے تو سفارشات سے لینی چاہیے ،اتنا وقت نہیں ہے کہ سینیٹ کی سفارشات پر دوبارہ تجاویز دی جائیں اگر کسی نے تجویز دینی ہے تو وزیر خزانہ سے شیئر کرلیں۔

 وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا  تو  وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ  ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد تک بڑھانے پر مکمل کمٹیڈ ہے، پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو آگے بڑھایا گیا ہے، قیمتوں اور ایفیشنسی میں بگاڑ پیدا کرنے والی سبسڈی کا خاتمہ کرنا ترجیحات ہیں قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ نے بھی بجٹ کے حوالے سے تجاویز  دیں۔

 سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اور چیئرمین کا تہہ دل سے مشکور ہیں، نان فائلرز کو پرسنلی ہیرنگ کا موقع دیا گیا ہے، سٹیشنری پر ٹیکس کو برقرار رکھا گیا، زراعت، تعلیم اور صحت کے شعبے اہم ہیں، ان شعبوں میں ہر ممکن تحفظ دینے کی کوشش کی ہے ،خیراتی ہسپتالوں پر سیلز ٹیکس کا استثنیٰ کا بلاول بھٹو کی تجاویز پر ہر ممکن غور کریں گے ،ایف بی آر نے 30 فیصد ٹیکس دہندگان میں اضافہ کیا ہے اسی سلسلے میں ایف بی آر کی اصلاحات کی جارہی ہیں اور اس کیلئے 7 ارب مختص ہیں۔

 ٹیکس کے نظام میں لیکجز کے نظام کو ختم کرنے حکومت کی آمدن میں اضافے کے اقدامات کررہے ہیں جو  دکاندار ایف بی آر  دوست سکیم کا حصہ نہیں بنیں گے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی، پنشن اصلاحات کے ذریعے اس حجم کو کم کیا جائے گا حکومتی انتظامات میں شفافیت کیلئے ای پریکیورمنٹ کی جائیگی، کفایت شعاری کی پالیسی کو آگے بڑھایا جائے گا، وزیر خزانہ کی زیر صدارت ایک کمیٹی قائم کی جائے گی وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مل کے معاشی استحکام کیلئے کام کرتی رہے گی۔

 وفاقی حکومت کے بجٹ میں توازن کیلئے ضروری ہے کہ صوبائی حکومتیں اس سلسلے میں ساتھ چلیں، ہمیں مسلح افواج اور ان کی کارکردگی پر فخر ہے، نیشنل سیکیورٹی ہماری ترجیحات میں ہے ملک میں سرمایہ کاری کیلئے ارکان نے زور دیا ہے، اس حوالے سے حکومت کی ترجیحات ہیں سی پیک کے منصوبے اور اس کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں ۔

سعودیہ اور یو اے ای کیساتھ مثبت پیش رفت ہوئی جلد مثبت خبریں آئینگی ،میں ارکان اسمبلی کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ مہنگائی میں کمی ہماری ترجیحات میں ہے، افراط زر 38 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد تک آچکا ہے ،صنعتی شعبے کیلئے بجلی کی قیمت میں کمی کا اعلان کیا، اس سے صنعتی شعبے کو ریلیف ملے گا 1500 ارب کی پی ایس ڈی پی میں پبلک پارٹنر شپ کیلئے بھی خطیر رقم مختص کی گئی ہے ،قومی اسمبلی، سینیٹ کے ملازمین کیلئے تین بنیادی تنخواہوں کے آنرینیم کا اعلان کیا ہے، وزیر خزانہ نے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کا طویل ترین اجلاسوں کی کوریج پر شکریہ ادا  کیا۔

عائشہ نذیر جٹ 

قومی اسمبلی میں لازمی اخراجات پر بحث کرتے ہوئے عائشہ نذیر جٹ کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر  بوجھ مزید بڑھایا گیا ہے، آئی ایم ایف بجٹ میں پاکستان کی ضروریات کے مطابق نہیں بنایا گیا، یورپی یونین اور آئی ایم ایف پائیدار ترقی کے لئے فنڈز نہیں دیں گے، کیا آپ چاہتے ہیں پاکستان کی اکثریت مر جائے؟ بانی پی ٹی آئی عوام کے لئے کام کرتے ہیں، ہماری حکومت نے فلسطین کے لئے کام کیا۔

 بیرسٹر گوہر 

قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے  بیرسٹر گوہر کا  کہنا تھا  کہ فنانس بل منظور نہ ہونے کی صورت میں حکومت ختم ہو جاتی ہے ،2019 میں 250 ایم این ایز نے بجٹ بحث میں حصہ لیا ،اس مرتبہ ایک تہائی اراکین نے بھی بجٹ بحث میں حصہ نہیں لیا ،حکومت پی آئی اے اور  9 ڈسکوز کہ نجکاری کا فیصلہ کر چکی ہے، ایک ہزار ارب کے اثاثے بیچ کر تیس ارب کا منافع کیسے ہو گا؟ نجکاری کے لئے مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری لینا ضروری ہے، ایسا لگتا ہے پی آئی اے خریدنے والی کمپنی کو نوازا جا رہا ہے۔

عالیہ کامران 
اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے عالیہ کامران کا کہنا تھا کہ فارن مشنز کو پیسے دیے جاتے ہیں لیکن ان کی کارکردگی کیا ہے؟ پاکستان کا قرض ہر سال بڑھتا جا رہا ہے،  الیکشن کمیشن کی خودمختاری اور کارکردگی پر بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔
نواب یوسف تالپور 
قومی اسمبلی  کے بجٹ اجلاس میں نواب یوسف تالپور نےپوائنٹ آف آرڈر پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سکھر بیراج کے گرڈز ڈیمیج ہوچکے ہیں، ایوان تحقیقات کرے کہ یہ کیسے ہوا؟ یہ صوبائی معاملہ ہے، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ نے معاملے پر وزارتِ آبی وسائل سے رپورٹ طلب کر لی۔
جمال احسن خان
جمال احسن خان نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے لئے پونے دس ارب روپے رکھے گئے ہیں، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری بہت بڑی ہے، پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، الیکشن کمیشن پاکستان کا ہے یا کسی اور ملک کی تابعداری میں یہ سب کر رہا ہے؟، الیکشن کمیشن کی غلط کاریوں کی وجہ سے فارم 45 والے دھکے کھا رہے ہیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس کل گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

مزیدخبریں