ایک نیوز:وزیراعظم آفس کےجاری کردہ اعلامیہ میں کہاگیاہےکہ عزم استحکام کو غلط سمجھا جا رہا ہے اور اس کا موازنہ گزشتہ مسلح آپریشنز جیسے ضرب عضب اورراہ نجات وغیرہ سے کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کےمطابق آپریشن عزم استحکام کی گونج اسمبلی کےایوانوں میں گونج رہی ہے،جس میں حکومت اس آپریشن کےحق میں اوراپوزیشن اس کےخلاف ہے۔
اعلامیہ کےمطابق ملک کے پائیدار امن و استحکام کے لیے حال ہی میں اعلان کردہ وژن جس کا نام عزم استحکام رکھا گیا ہے، عزم استحکام کو غلط سمجھا جا رہا ہے اور اس کا موازنہ گزشتہ مسلح آپریشنز جیسے ضرب عضب اورراہ نجات وغیرہ سے کیا جا رہا ہے۔گزشتہ مسلح آپریشنز میں ایسے معلوم مقامات جو نوگو علاقے بننے کے ساتھ ساتھ ریاست کی رٹ کو چیلنج کر رہے تھےسے دہشت گردوں کو ہٹا کر انہیں جہنم واصل کیا گیا۔ان کارروائیوں کے لیے مقامی آبادی کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور متاثرہ علاقوں سےدہشتگردی کی عفریت کی مکمل صفائی کی ضرورت تھی۔
اعلامیہ میں مزیدکہاگیاہےکہ اس وقت ملک میں ایسے کوئی نوگو ایریاز نہیں ہیں ،دہشت گرد اداروں کی پاکستان کے اندر بڑے پیمانے پر منظم کارروائیاں کرنے یا انجام دینے کی صلاحیت کو گزشتہ مسلح آپریشنز سے فیصلہ کن طور پر شکست دی جا چکی ہے۔ اس لیے بڑے پیمانے پر کسی ایسے فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے جہاں آبادی کی نقل مکانی کی ضرورت ہو گی۔