ایک نیوز: کراچی کے جناح اسپتال میں مردہ حالت میں لائی جانے والی ٹک ٹاکر عائشہ کی ساس کا کہنا ہے کہ بہو رات سالگرہ کی دعوت کا بتاکرگئی تھی، اس کے بعد کیا ہوا ؟ معلوم نہیں ہے۔
متوفیہ کی ساس نصرت ثوبیہ کا بیان پولیس نے حاصل کرلیا جس کے مطابق انہوں نے کہا کہ ویڈیو میں نظرآنے والے مرد اور خاتون کو نہیں جانتی، 2 سال قبل میرے بیٹےکی شادی ہوئی تھی۔
مرحومہ کی ساس کا مزید کہنا تھا کہ میرا بیٹا نشےکاعادی اور ڈرائیور ہے،عائشہ کا آبائی تعلق رحیم یار خان سے تھا۔
پولیس کو دیے گئے بیان میں نصرت ثوبیہ نے کہا کہ گلستان جوہر میں 16 برس سے رہ رہی ہوں، بڑا بیٹا محمدعادل ہے، 6 ماہ قبل تک ٹیکسی چلاتاتھا،بیٹے عادل نے دوسال قبل عائشہ سے شادی کی تھی، عائشہ میرے ساتھ رہتی تھی اور پارلر میں کام کرتی تھی، میں ایک ہفتے سے آبائی علاقے میں پنجاب میں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ، نہ دشمنی ہے، ہم کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں چاہتے۔
پولیس نے مرحومہ کی ساس کا بیان مسترد کردیا
ایس ایس پی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ خاتون کے دیے گئے بیان کو پولیس نے مسترد کیا ہے، عائشہ کی میت ساس کے مانگنے کے باوجود اسے نہیں دی گئی، عائشہ کی میت اس کے والد کے حوالے ہی کی جائے گی، یہ 5بہنیں اور ایک بھائی ہیں۔
اسد رضا کا کہنا ہے کہ کوشش ہے عائشہ کے والدکی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے، والد نےمقدمہ درج نا کرایا تو سرکار کی مدعیت میں درج کیا جائےگا، مفرور خاتون اور مردکی تلاش جاری ہے انہیں جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ جس نے گاڑی کرائے پرلی ممکنہ طورپر وہی شخص لڑکی کی لاش اسپتال چھوڑکرگیا،گلستان جوہر کا رہائشی جمن لڑکی کوچند ماہ سے پارٹیوں میں بھیجا کرتا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق گلستان جوہر کے رہائشی جمن کی تلاش جاری ہے، جس بنگلے میں پارٹی ہوئی اس کے مالک نے 7 سال قبل گھر کرائے پر دیا تھا، عائشہ کی ساس بھی سرد خانے آئی لیکن پولیس سے رابطہ نہیں کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عائشہ کے گھر والوں کے کراچی پہنچنے کے بعد قانونی کارروائی کی جائے گی،لڑکی کی لاش اسپتال چھوڑ کر فرار ہونے والے مرد اور خاتون کو تلاش کر رہےہیں۔