ایک نیوز: روس کے خلاف بغاوت کرنے والے نیم فوجی دستے ویگنر گروپ نے کامیاب مذاکرات کے بعد بغاوت ختم کردی۔
بیلاروس کی ویگنر گروپ اور روسی قیادت کےدرمیان مصالحت کی کوششیں رنگ لے آئیں، بیلاروس کے صدر کی کوششوں کے بعد ویگنرگروپ روس میں پیش قدمی روکنے پر آمادہ ہوگیا اور سربراہ ویگنرگروپ یووگنی پری گوژن نے کشیدہ صورتحال کو کم کرنے پراتفاق کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بیلا روس کے صدر نے روسی قیادت اور باغی گروپ کے درمیان مفاہمت کیلئے کردار ادا کیا اور دونوں فریقین کو جنگ بندی پر آمادہ کیا جس کے بعد ویگنر کے سربراہ پری گوژن نے اہلکاروں کو واپسی کا حکم دیا۔
انہوں نے اپنے اہلکاروں کو ہدایت کی کہ وہ ماسکو کی جانب پیش قدمی روکتے ہوئے یوکرین واپس جاکر اپنے کیمپوں میں پوزیشنز سنبھال لیں۔
پریگوزن کا کہنا تھا کہ ان کے جنگجو جو ماسکو کی طرف پیش قدمی کر رہے تھے خونریزی سے بچنے کے لیے مڑ کر اپنے بیرکوں کی طرف لوٹ رہے ہیں، ویگنر ملٹری کمپنی کو ختم کرنا چاہتے تھے، ہم نے 23 جون کو انصاف کے مارچ کا آغاز کیا، 24 گھنٹوں میں ہم ماسکو سے 200 کلومیٹر کے اندر پہنچ گئے تھے اور اس دوران ہم نے اپنے جنگجوؤں کے خون کا ایک قطرہ بھی نہیں بہایا۔
انہوں نے کہا کہ اب وہ لمحہ آ گیا ہے جب خون بہہ سکتا ہے، اس ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے کہ دونوں طرف روسی خون بہے گا، ہم اپنے دستوں کا رخ موڑ رہے ہیں اور منصوبہ بندی کے مطابق فیلڈ کیمپوں میں واپس جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ روس کے نیم فوجی دستے ویگنر نے روسی فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کا اعلان تھا جس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ویگنر گروپ کی فورسز کی جانب سے مسلح بغاوت غداری ہے اور جس نے بھی روسی فوج کے خلاف ہتھیار اُٹھائے اسے سزا دی جائے گی۔