اس مشرقی شہرکوکئی ہفتوں سے بمباری کا سامنا ہے اور روسی فوج اس علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
یوکرین کی اس شہر سے پسپائی اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس کے بعد سوائے لسیچانسک شہر کے روس کو لوہانسک کے تمام علاقے کا کنٹرول حاصل ہوجائے گا۔
لوہانسک جوکہ مشرقی یوکرین میں روسی زبان بولنے والوں کا علاقہ ہے، روسی صدر پیوٹن کے لیے بنیادی ترجیح ہے۔ڈوناٹسک ریجن کے ساتھ مل کر یہ علاقہ ڈونباس کہلاتا ہے جو کہ ایک بڑا انڈسٹریل ایریا ہے اور یہاں پر روس مقامی لوگوں کی مدد سے علیحدگی کی تحریک چلواتا رہا ہے۔
روسی صدر ولادی میر پیوٹن یہ الزام لگاتے رہے ہیں کہ یوکرین یہاں پرمقامی لوگوں کی نسل کشی کررہاہے اور اسی چیز کو اس نے یوکرین پر حملے کا بنیادی جواز بنایا ہے۔
اس کے جواب یوکرین ماسکو پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ بلااشتعال و امتیاز بمباری اور گولہ باری سے یوکرینی لوگوں کی نسل کشی کررہا ہے۔
اسی اثنا میں روس نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے لیڈروں کی جانب سے یوکرین اور مالدووا کو یونین میں شمولیت کے لیے قبول کرنے کا فیصلہ منفی نتائج کا حامل ہوگا۔