کراچی کی مقامی عدالت میں دعا زہرا کیس کی سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے کیس میں مزید تفتیش کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری صحت میڈیکل بورڈ بنا کر دعا زہرا کی عمر کا تعین کریں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہا کہ ظہیر نے اپنے پورے بیان میں کہا کہ لڑکی میرے پاس آئی، اس پر وکیل مدعی مقدمہ کا کہنا تھا کہ ظہیر نے اپنے بیان میں کہا تین سال سے دعا رابطے میں تھی۔کیس کی مزید تحقیقات اور میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دے دیتے ہیں، عمر کے تعین کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کے لیے سیکرٹری صحت کو لکھیں گے، سیکرٹری صحت میڈیکل بورڈ سے متعلق عدالت کو بھی آگاہ کریں، بچی کو یہاں لے کر آئیں یا وہاں میڈیکل کرائیں یہ پراسیکیوشن کا مسئلہ ہے۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ہم نے قانون کے مطابق کام کیا ہے، اس پر عدالت نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سی کلاس کی بات نہیں کررہے صرف عمر کے تعین کے میڈیکل بورڈ بنارہے ہیں۔
وکیل نے بتایا کہ لاہور میں مجسٹریٹ کے پاس دعا زہرا کے والد اور کزن کے خلاف جعلی درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ والد اور کزن نے دعا زہرا اور اس کے شوہر کو ڈرایا دھمکایا، دعا نے لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے والد اور کزن کے بارے میں کچھ نہیں کہا تھا، سندھ ہائیکورٹ میں بھی والد اور کزن سے متعلق دعا نے کچھ نہیں کہا، پولیس کی نگرانی میں دعاکو لاہور سے لاکربیان ریکارڈ کرایا گیا، ایسے میں آزادانہ طور پر بیان کیسے ہوسکتا ہے؟
وکیل نے کہا کہ عمر کے تعین سے متعلق اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے موجود ہیں، 16 سال کا بچہ اگر اپنی مرضی سے بھی کسی کے ساتھ جاتا ہے تو وہ اغوا تصور ہوگا، نادرا ریکارڈ کے مطابق جب دعا زہرا گئی تواس کی عمر 13 سال 11 ماہ اور کچھ دن تھی۔فاضل جج نے کہا کہ میری سمجھ بوجھ کے مطابق سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے سیکرٹری صحت کو میڈیکل بورڈ بناکر دعا زہرا کی عمر کے تعین اور کیس کی مزید تفتیش کا حکم دے دیا۔