ملزم عابد حسین کی طرف سے فیصل باجوہ ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے اور مئوقف اختیار کیا کہ ملزم کیخلاف اسکی بیوی سونیا بی بی نے نکاح سے مُکر کر زیادتی کا جھوٹا مقدمہ درج کروایا تھا،خاتون سونیا بی بی نے شریعت اور قانون کے مطابق ملزم عابد حسین سے شادی کی جس میں سے ایک بیٹی معصومہ بھی پیدا ہوئی، بیٹی کی پیدائش کے چند ماہ بعد خاتون کی اپنے آشنا کے ساتھ دوستی ہوگئی، خاتون سونیا بی بی نے آشنا کے کہنے پر اپنے شوہر عابد حسین کیخلاف اغواء اور زنا کا مقدمہ درج کروایا۔
فیصل باجوہ ایڈووکیٹ نے مزید نشاندہی کی کہ خاتون کا نام گلناز بی بی تھا مگر اس نے نام بدل کر مقدمہ درج کروایا،آشنا کی خاطر شوہر کو پھنسانے کیلئے خاتون اپنا شناختی کارڈ نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بار بار نام بدلتی رہی، مقدمہ درج کرواتے وقت خاتون نکاح سے مُکر کر اپنی بیٹی کے بھی ناجائز ہونے کا دعوی کرتی رہی، ملزم کی وکیل فیصل باجوہ نے خاتون کے اصل نکاح نامے پر انگوٹھوں کے نشانات کا موازنہ کرانے کیلئے درخواست دی جسے نظور کرتے ہوئے عدالت کے حکم پر خاتون کے نکاح نامے پر دستخطوں کا موازنہ کروایا گیا، فرانزک رپورٹ نے عدالت میں خاتون کے جھوٹ کی کہانی بے نقاب کر دی۔
فیصل باجوہ ایڈووکیٹ نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بیوی نے شوہر پر اس لئے مقدمہ درج کروایا کیونکہ شوہر نے بیوی کو آشنا کے ساتھ دیکھ لیا تھا، شوہر کو جیل بھجوا کر خاتون نکاح میں ہونے کے باوجود اپنے آشنا کے ساتھ رہتی رہی۔
مدعیہ اور پراسکیوشن کی طرف ست ملزم کو بری کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے سزا دینے کی استدعا کی گئی جسے مسترد کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ خاتون نے مذموم مقاصد کیلئے میاں بیوی جیسے پاک اور مقدس رشتے کو بدنام کیا، خاتون نے اپنی ہی پیدا کردہ بیٹی کو بھی ناجائز اولاد ثابت کرنے کی کوشش کی، شواہد کے مطابق خاتون اغواء نہیں ہوئی وہ ملزم کی بیوی ہے، خاتون اگر علیحدگی چاہتی تھی تو وہ فیملی عدالت سے رجوع کر سکتی تھی، مدعیہ کے پاس شوہر سے علیحدگی کا آج بھی قانون راستہ موجود ہے۔ عدالت نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد ملزم عابد حسین کو بری کرنے کا حکم دیدیا۔ ملزم عابد حسین جون 2019 سے زیادتی کے جھوٹ مقدمے میں قید تھا۔