کے پی کے ایپکس کمیٹی کا مشترکہ اعلامیہ جاری  

کے پی کے ایپکس کمیٹی کا مشترکہ اعلامیہ جاری  
کیپشن: Joint declaration of KPK Apex Committee released

 ویب ڈیسک: ایپکس کمیٹی کا مشترکہ اعلامیہ،دہشتگرد ہر صورت قابل مذمت ہیں، انکے خلاف کارروائی ہوگی، وزیراعلی نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ اگر کوئی بھی مسلح غیرسرکاری شخص ملوث ہو تو اسے گرفتار کرکے کارروائی کی جائے۔

خیبر پختونخوا ایپکس کمیٹی نےمشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا پولیس مسلح گروہ کے دفاتر  کیخلاف   بلاتفریق کارروائی کرے گی،عسکری اداروں نے واضح کیا کہ صوبے میں کوئی آپریشن نہیں ہورہا ،دہشتگرد عناصر کیخلاف  کارروائی پولیس اورسی ٹی ڈی کرے گی، بارڈر کے قریب ایسے علاقوں میں جہاں پولیس کارروائی  نہ کرسکے وہاں فوج کی مدد لی جائے گی، پولیس کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ ہر وقت گشت کو یقینی بنایا جائے۔
موجودہ نفری اور گاڑیوں سے تمام صوبہ بشمول جنوبی اضلاع کو ترجیحی بنیادوں پر اضافی مدد فراہم  کی جائے، نئی آسامیوں کی تخلیق میں جنوبی اضلاع کو ترجیح دی جائے،مشکوک علاقوں اور مدارس پر سی ٹی ڈی کارروائی کرے گی، بنوں واقعہ کی جو ڈیشل انکوائری کے لئے عدلیہ کو درخواست دی جائے گی، قبائلی اضلاع کے عوام کا انحصار تجارت پر ہے، جس کے لئے مختلف سرحدوں پر نقل وحرکت ہوتی ہے۔

  اعلامیہ میں کہا گیا طورخم ، خرلاچی ، انگوراڈہ، غلام خان سمیت باجوڑ و مہمند کے روایتی بارڈرز پر بھی تجارت کی اجازت دی جائے،اس سلسلہ میں کیس وفاقی حکومت کے پاس ہے اس سے مقامی افراد کو روزگار ملے گا اور اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہوگی، عوام اور اداروں کے مابین بعض اوقات غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں جن کا فوری اور مقامی حل ضروری ہے،ہر کمشنر کی سطح پر کمیٹیاں مقرر ہونگی جن میں عوامی نمائندے، سول، عسکری اور پولیس کے نمائندے ہونگے۔

ایپکس کمیٹی کی رائے میں پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، سب کا یہ فرض ہے کہ قانون اور ضابطہ اخلاق کی پاسداری ہو ،لا قانونیت اور پر تشدد احتجاج سے گریز کیا جائے تاکہ دیگر عناصر اس کو کسی اور مقصد کیلئے استعمال نہ کریں، پاک فوج، پولیس اور دیگر دفاعی ادارے اور عوام نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں،کسی بھی غیر جمہوری ایجنڈے سےگریز کیا جائے جس سے شہداء کے  لواحقین کی دل آزاری ہو۔

اس دوران بعض عناصر نے سرکاری اداروں پر بے جا تنقید کی،  جس سے افسروں اور جوانوں کی دل آزاری ہوئی، اپیکس کمیٹی کی رائے میں اس طرح  کے   رویہ کی گنجائش نہیں۔