حکومت کا اتحادی ہونا پیپلز پارٹی کی مجبوری ہے، گورنر پنجاب 

حکومت کا اتحادی ہونا پیپلز پارٹی کی مجبوری ہے، گورنر پنجاب 
کیپشن: Being an ally of the government is the compulsion of the People's Party, Governor Punjab

ایک نیوز:گورنر پنجاب  سردار سلیم حید ر  خان کا کہنا ہے  حکومت کا اتحادی ہونا پیپلز پارٹی کی مجبوری ہے  ، ن لیگ سے پیپلز پارٹی کو آج تک ایک چائے کی پیالی اور بسکٹ کے سوا کچھ نہیں ملا ہے۔  

 تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان سے صحافیوں کی غیر رسمی ملاقات  کی ،جس  میں اہم معاملات پر اظہار خیال کیا  گیا ۔ 

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان   نے کہا  پی ڈی ایم کی حکومت کا 18ماہ کا دور پیپلزپارٹی کے لیے بہت بھیانک خواب تھا، حکومت کا اتحادی ہونا پیپلز پارٹی کی مجبوری ہے، ن لیگ سے پیپلز پارٹی کو آج تک ایک چائے کی پیالی اور بسکٹ کے سوا کچھ نہیں ملا، پیپلز پارٹی نے ملک کے لئے قربانی دی ہے اور ن لیگ کے ساتھ حکومت کا حصہ بنے ہیں ، ن لیگ کا اتحادی بن کر پیپلز پارٹی کو نقصان ہی ہوا ہے۔  

 آئی پی پیز قوم پر ظلم ہے اس میں اتنی کرپشن ہے کہ کمپیوٹر کے ڈیجٹ بھی کم پڑ سکتے ہیں، حکومت نے پیپلز پارٹی کے ساتھ جو تحریری وعدے کیے ان کو  پورا نہیں کیا گیا،  حکومت کے ساتھ دو بار تحریری معاہدہ ہو چکا ہے لیکن ن لیگ اس پر عملدرآمد کرنے سے قاصر نظر آ رہی ہے، قوم مہنگائی کے بوجھ سے پس رہی ہے آئی پی پیز قوم پر ظلم ہے، بنگلہ دیش اور افغانستان میں پاکستان کی نسبت بجلی قدرے سستی ہے، حکومتی لوگوں کی 42کمپنیاں آئی پی پیز میں ہیں ان سمیت سب کا آڈٹ ضرور ہونا چاہیے، سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس مسئلے  کو اٹھایا ۔  

سردار سلیم حیدر خان   کا کہنا تھا  حکومت مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے یہ اپنے ہی جاری کردہ نرخوں پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہے، پیپلز پارٹی وزارتیں لینے کے حق میں نہیں حالانکہ ن لیگ دینا چاہتی ہے، چاہتے ہیں کہ ملک کے حالات بہتر ہوں اس کے لئے پیپلز پارٹی نے قربانی دی اور ن لیگ کے ساتھ حکومت بنائی ،  جنوبی پنجاب صوبہ پر پیپلز پارٹی کا موقف واضع ہے، پیپلز پارٹی کے جنوبی پنجاب سے اراکین پنجاب اسمبلی چھٹیوں پر ہے اسمبلی اجلاس ہوتا ہے تو اس پر ضرور بات کریں گے ، پیپلزپارٹی اور ن کے لیگ درمیان نورا کشتی نہیں ہو رہی دراصل ہم نہیں چاہتے کہ اس ملک کے غریب عوام کے پیسوں سے الیکشن دوبارہ ہوتے،  8 فروری کے الیکشن کے نتائج میں کوئی بھی پارٹی الگ سے حکومت نہیں بنا سکتی تھی، پی ٹی آئی پر پابندی کے حق میں نہیں تھا،بنوں میں جس طرح کیا گیا ایسا لگا جیسے دوبارہ نو مئی کی پلاننگ کی گئی ہے، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاونٹ میں جو زخمی لڑکا دکھایا گیا وہ کرغزستان  میں زخمی ہوا تھا، پی ٹی آئی کے دور میں سرکاری افسران کے تبادلے رشوت لے کر کیے  جاتے تھے اور یہ روایت ابھی بھی قائم ہے ۔ 

ان کا مزید کہنا تھا  گورنر ہاؤس کو کمرشل ایکٹیویٹیز کے حق میں نہیں ہوں، یہ  ہمارا تاریخی ورثہ ہے، گورنر ہاؤس کے بجلی کے اخراجات کم کرنے کے لئے سولر پر منتقلی کا منصوبہ بنایا ہے، سولر کمپنیوں سے بات جاری ہے جو گورنر ہاؤس میں بغیر کسی معاوضے کے سولر سسٹم لگا سکیں ، روانہ 3 بجے کے بعد گورنر ہاؤس ہر خاص و عام کے لئے کھول دیا جاتا ہے۔