ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ نے مبینہ نازیبا ویڈیو کے معاملے پر لیگی رہنما عظمیٰ بخاری کو ایف آئی اے سے رجوع کا حکم دیدیا ۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے عظمیٰ بخاری کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں ایف آئی اے، وزارت داخلہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ فلک جاوید نامی خاتون نے درخواستگزار کی ٹوئٹر پر جعلی نازیبا ویڈیوز اپ لوڈ کیں، پہلے بھی فلک جاوید مختلف ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ فلک جاوید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے، عدالت ایف آئی اے کو مبینہ ویڈیو کی فوری تحقیقات کا حکم دے کر رپورٹ طلب کرے۔
دوران سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے عظمیٰ بخاری کو ایف آئی اے سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ تمام ثبوت ایف آئی اے کو دیں۔
سماعت کے دوران وکیل کو بار بار لقمہ دینے پر چیف جسٹس نے عظمیٰ بخاری کو نشست پر بیٹھنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ میں نے آپ کو اس لئے بیٹھنے کا کہا ہے کہ آپ ڈسٹرب ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ درخواستگزار کی درخواست کو پینڈنگ رکھیں گے، سرکاری وکیل ایف آئی اے کو آگاہ کریں کہ درخواستگزار کی درخواست کو آج ہی وصول کیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پٹیشن کے ساتھ عظمیٰ بخاری کی تصاویر سوشل میڈیا سے فوری ہٹانے کا حکم دے دیا اور درخواست گزار کو درخواست میں ترمیم کی ہدایت بھی کر دی۔
عدالت عالیہ نے ریمارکس میں کہا کہ آپ قانون کے مطابق ایف آئی اے میں کمپلینٹ فائل کریں، جس پر عظمیٰ بخاری کے وکیل نے کہا کہ فلک جاوید ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہی ہے اس کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ آپ ای سی ایل سے متعلق بھی درخواست متعلقہ اتھارٹی کو دیں۔