ایک نیوز:ایف بی آر نے ترمیمی سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 اور ترمیمی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 2005 جاری کر دیا ۔
ایف بی آر کے مطابق ٹیکس فراڈ کی تحقیقات کیلئے ٹیکس فراڈ انویسٹی گیشن ونگ ان لینڈ ریونیو قائم کردیا گیا ، ترمیمی سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے تحت ٹیکس فراڈ کی نئی تعریف کی گئی ہے ، ٹیکس فراڈ میں جان بوجھ کر کم ٹیکس ظاہر کرنا یا ٹیکس واجبات کی کم ادائیگی کرنا شامل ہیں ،ادا شدہ ڈیوٹی کے برعکس ٹیکس کریڈٹ کےلیے زیادہ کا دعوی کرنا یا جھوٹی ٹیکس ریٹرن فائل کرنا بھی ٹیکس فراڈ میں شامل ہے۔
غلط دستاویزات یا بیان یا درست معلومات کا چھپانا یا ٹیکس ریونیو میں کو نقصان کا باعث بننے والی دستاویزات کی فراہمی ٹیکس فراڈ کےزمرے میں آئے گی ، ٹیکس فراڈ تحقیقاتی ونگ ٹیکس فراڈ کے خلاف تحقیقات کرے گا ،ونگ میں انٹلیجنس اور تجزیاتی یونٹ اور ڈیجیٹل فرانزک یونٹ بھی ہوں گے ۔
دستاویزات کے مطابق ونگ کو اختیار حاصل ہوگاکہ کسی بھی شخص یا افراد یا کمپنی سے الیکٹرانک انوائس طلب کر سکے ،تاکہ ان انوائس کی کمپیوٹرائزڈ نظام کے ساتھ رئیل ٹائم میں چیکنگ کی جا سکے ، کوئی بھی شخص جو غلط یا جعلی دستاویز جمع کرائے گا اسکو 25ہزار روپے جرمانہ یا سالانہ چوری شدہ ٹیکس رقم کا 100فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا،اسے سپیشل جج قید کی سزا بھی دے سکے گاجو پانچ سال تک ہو سکتی ہے ،ایک ارب روپے تک ٹیکس چوری کی صورت میں قید کی سزا جو 10سال تک دی جاسکے گی ۔