ایک نیوز:توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں الیکشن کمیشن نے شواہد مکمل کرنے کا بیان دے دیا۔ جس کے بعد عدالت نے کل عمران خان کو بیان قلمبند کرنے کے لیے طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں عمران خان کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت ہوئی۔ جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماعت کی۔ عمران خان کی جانب سے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے وکیل امجد پرویز پیش ہوئے۔
وکیل خواجہ حارث نے گواہ وقاص ملک سے استفسار کیا کہ فارم بی آپ کےپاس کس ریکارڈ میں موجود ہے؟ گواہ نے جواب دیا کہ فارم بی توشہ خانہ کی دائر شکائت کے دستاویزات کا حصہ ہے۔
وکیل نے سوال کیا کہ 2020-21 کے دستاویزات میں کون سے پانچ قیمتی تحائف کا ذکر ہے؟ گواہ نے جواب دیا کہ کارپٹ، جیولری، رولیکس واچ، کف لنکس، رنگ، ڈنر سیٹ، بالیاں، بریس لیٹ اورکچھ دیگر تحائف ہیں۔ وکیل نے سوال کیا کہ 2020 اور 21 میں حاصل کیے گئے تحائف کی مد میں کتنی رقم جمع کروائی گئی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ 6 چلان جمع کروائے گئے تھے۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ چالان کا نہیں پوچھا رقم کا پوچھا ہے وہ بتائی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ گواہ پہلے سوال سنتا ہے پھر پریشان ہو جاتا ہے کیا وجہ ہے۔ گواہ وقاص ملک نے کہا کہ کیا میں کیلکولیٹر استعمال کر سکتا ہوں؟ گواہ وقاص ملک کی استدعا پر کمپوٹر پر کیلکولیٹر پر تحائف کی رقم کا مجموعہ نکالا گیا۔ گواہ نے کہا کہ تقریبا11 لاکھ 68 ہزار کی رقم جمع کروائی گئی۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ شکایت درج کروانے سے پہلے کیا آپ نے فارم بی پڑھا تھا؟ آپ کے نوٹس میں آیا کہ فارم بی پر یہ رقم لکھی ہوئی تھی، کیا ملزم کی جانب سے جمع کروائے گئے 2020,21 کے ٹکیس ریٹرن میں تحائف کی رقم ظاہر کی گئی؟ گواہ نے کہا کہ 2020,21 کا ٹیکس ریٹرن میں تحائف کی رقم کو ظاہر کیا گیا یاد نہیں۔
وکیل نے سوال کیا کہ کیا ٹیکس ریٹرن کی کاپی آپ کے پاس موجود ہے؟ گواہ نے جواب دیا کہ دیکھنا پڑے گا کہ موجود ہے یا نہیں؟ ٹکیس ریٹرن سے متعلق میری شکایت نہیں میری شکایت فارم بی کی حد تک ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ کمرہ عدالت میں ٹیپ ہو جس سے سماعتیں ریکارڈ ہونی چاہیے۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ خواجہ حارث کی تمام استدعاوں کو اپنے فیصلے میں عدالت لکھے گی۔ خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے تو خاموش کروا رہے، امجدپرویز کو چپ کریں جو آئندہ دو ہفتے بھی لقمے دینے لگے رہیں گے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ دو ہفتے تک تو معاملہ نہیں جائےگا، جرح آج مکمل ہوگی۔ جج ہمایوں دلاور نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے پھر سے تلخ جملے کہنا شروع کردیےہیں۔ وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کیا تلخ جملے کہے ہیں؟ سماعت کی ریکارڈنگ کا صرف کہا! آپ سے بات کریں تو اس پر ناراض نہیں ہونا چاہیے۔ کوئی بات کرنے کا مقصد آپ کو ناراض کرنا نہیں ہوتا۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ میں اس لیے کہہ رہاہوں کیونکہ کل ہائیکورٹ میں آپ ایسی بات نہ کریں۔ معزز جج نے امجد پرویز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ امجدپرویز صاحب بھی تیلی لگاتے ہیں۔ وکیل خواجہ حارث نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ میں ماحول بہت سازگار ہوتاہے۔ اپنے دماغ میں کوئی فرضی بات نہیں رکھنی چاہیے۔
جج ہمایوں دلاور نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پتھر پر پانی لگ لگ کر بھی نشان پڑ جاتاہے۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جج اور وکیل بہترین دوست ہیں، بس دل میں بات نہ رکھیں۔ توشہ خانہ کیس میں جو فیصلہ ہوا میں عدالت سے ناراض نہیں ہوں گا۔
جج ہمایوں دلاور نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کل محرم کی ویڈیو دیکھی، ایک بندہ چھریاں مار رہاتھا دوسرا مرحم لگا رہا تھا۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ یہاں چھریاں اور مرحم ایک ہی فرد لگا رہاہے۔ وکیل امجدپرویز کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے الیکشن کمیشن کے گواہ وقاص ملک پر جرح کی۔ عدالت نے تمام بیانات سن کر اور الیکشن کمیشن کی جانب سے شوہاد مکمل کرنے کے بیان کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو کل بیان قلمبند کروانے کیلئے طلب کرلیا۔