ایک نیوز: بھارت سے آئی انجو پاکستانی نوجوان کو دل دے بیٹھی۔ سات جنم ساتھ نبھانے کے وعدے ہی نہیں کیے۔ بارڈر سے اس پار آکر شادی بھی کرلی۔
تفصیلات کے مطابق انجو نے شادی سے قبل اسلام قبول کرلیا اور اپنا اسلامی نام فاطمہ رکھا۔ دونوں نے عدالت میں شادی کی اور ایک حسین بندھن میں بندھ گئے۔ پولیس نے کڑی سیکیورٹی میں نئے نویلے جوڑے کو عدالت سے گھر پہنچادیا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل بھارتی شہری انجو پاکستانی نوجوان کی محبت میں گرفتار ہوکر بارڈر کراس کرکے پاکستان آگئی تھی۔ اس وقت نیا شادی شدہ جوڑا پاکستان کے خوبصورت ترین علاقے دیر میں رہائش پذیر ہے۔
مالاکنڈ ڈویژن کے ڈی آئی جی ناصر محمود ستی نے انجو اور نصراللہ کے نکاح کی تصدیق کی اور بتایا کہ بھارتی خاتون نے اسلام قبول کرکےاپنا نام فاطمہ رکھ لیا ہے۔
ڈی آئی جی مالا کنڈ کے مطابق دونوں کا نکاح ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ہوا جس کے بعد بھارتی خاتون کو پولیس کی نگرانی میں عدالت سےگھر منتقل کردیا گیا ہے۔
انجو مسیحی برادری سے تعلق رکھتی تھی اور نکاح سے قبل انجو کو گھر پر کلمہ پڑھایا گیا اور ان کا نیا نام فاطمہ رکھا گیا گیا ہے.
نصر اللہ اور انجو فی الحال میڈیا کا سامنے نہیں کرنا چاہتے۔
انجو اور نصر اللہ کے ساتھ سیر و سیاحت کے دوران ساتھ رہنے والے نومی خان نے میڈیا کو بتایا دونوں کا نکاح ہوگیا ہے. نصر اللہ کی خوشی قابل دید تھی۔
نومی خان کے مطابق انہوں نے انجو اور نصر اللہ سے بات کی ہے اور انجو نے انڈیا جانے کے حوالے سے کچھ نہیں کہا۔ اس وقت وہ خوش ہیں اور دیر کے مزید علاقے دیکھنا چاہتی ہیں۔
دوسری جانب خاتون نے پہلی بار ویڈیو بیان بھی جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ’قانونی طریقے سے پاکستان آئی ہوں، یہاں خود کو محفوظ سمجھتی ہوں، میڈیا والے میرے بچوں اور رشتے داروں کو پریشان نہ کریں، جو بات کرنی ہے مجھ سے کریں، قانونی طریقے سے پلاننگ کے ساتھ پاکستان آئی ہوں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جیسے پاکستان پہنچی تھی ویسے ہی واپس بھارت 2،3 دن میں جا رہی ہوں‘
نصراللہ کی انجو سے فیس بک پر دوستی ہوئی تھی۔ اس کے بعد پاکستانی سفارت خانے کو 2022 میں درخواست بھیجی گئی تھی۔ نصراللہ کی اس درخواست پر انڈیا میں پاکستانی سفارت خانے نے انجو کو ویزہ جاری کیا ہے۔
انجو نے لاہور کے واہگہ بارڈر پر امیگریشن کی ہے۔ لاہور سے راولپنڈی تک انجو نے بس کا سفر کیا تھا۔ راولپنڈی میں نصراللہ نے انجو کا استقبال کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا خطہ کی مہمان نوازی مشہور ہے اور ہم انجو کی مہمان نوازی کریں گے۔
دوسری طرف اپر دیر کے قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ فاطمہ عرف انجو پختونوں کی مہمان اور بہو ہے۔ وہ جب تک رہنا چاہے، رہ سکتی ہے۔ اس کو کوئی تکلیف، کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ ہم اس بات کو ہر صورت میں یقینی بنائیں گے کہ اس کو ہمارے پاس کوئی تکلیف نہ پہنچے اور اس کو ساری سہولتیں میسر ہوں۔‘