ایک نیوز: توشہ خانہ فوجداری کیس، سائفر انکوائری اور مقدمات کی تفصیلات فراہمی کے 5 کیسز میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ، سائفر انکوائری اور مقدمات کی تفصیلات فراہمی کے پانچ کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کیدرخواستوں پر عدالت نے نوٹس جاری کر دئیے ۔بتایا گیا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں دستاویزات طلب نا کرنے کے خلاف دو درخواستوں پر نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ جج سے منسوب فیس بک پوسٹوں کی تحقیقات اور کیس ٹرانسفر کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ درخواستوں پر الیکشن کمیشن و دیگر کو نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔
اسی طرح سائفر معاملے میں ایف آئی اے طلبی کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔سائفر انکوائری کیس میں ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا گیا ہے۔ مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر بھی عدالت نے ایف آئی اے اور پولیس کو نوٹس جاری کر دئیے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے پانچوں مقدمات میں نوٹس جاری کئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کیس میں جرح کے دوران دستاویزات طلبی کی استدعا مسترد ہونے کے خلاف عمران خان کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلوں پر سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے سیشن کورٹ کا آرڈر اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے ۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسکراتے ہوئے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گڈ ٹو سی یو۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آج آپ کی تین درخواستیں ہیں۔
خواجہ حارث نے بتایا کہ ہماری تین درخواستیں آج عدالت کے سامنے ہیں۔ 21 جولائی کا ٹرائل کورٹ کا جرح کے دوران کا آرڈر چیلنج کیا ہے۔ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر پر جرح کے دوران دستاویزات طلبی کی استدعا کی گئی تھی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہونا تو یہ چاہیے جو بھی اعتراضات ہوں اس پر فیصلہ ہونا چاہیے۔ خواجہ حارچ نے دلائل میں کہا کہ ہمارے خلاف جب ریکارڈ استعمال ہو رہا ہے تو پھر اس کو طلب بھی کرنا چاہیے۔ یا تو ہمارا اعتراض منظور کیا جاتا اور ریکارڈ طلب کیا جاتا۔ یا پھر الیکشن کمیشن کی تمام کارروائی مقدمے سے علیحدہ کردی جانی چاہیے تھی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ بنیادی طور پر گواہ سے الیکشن کمیشن کی کارروائی سے متعلق پوچھ رہے ہیں۔ خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ گواہ پر جرح کے دوران ہمارا اعتراض تھا توشہ خانہ پروسیڈنگز کا ریکارڈ منگوائیں۔ اس کیس میں ہمارے خلاف الیکشن کمشن کی توشہ خانہ پروسیڈنگز کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کمشن کے سامنے توشہ خانہ کیس کی جو پروسیڈنگز ہوئیں؟ خواجہ حارث نے دلائل میں کہا جی توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمشن کے سامنے جو کاروائی ہوئی۔ خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آدھی بات تو وہ بتا رہے ہیں باقی نہیں بتا رہے کہ کارروائی کیا ہوئی۔ ریفرنس سے لیکر الیکشن کمیشن کے فیصلے تک کا ریکارڈ نہیں لائے۔ میں نے یہی کہا گواہ الیکشن کمیشن کی کارروائی کی بات کر رہا ہے وہ ریکارڈ بھی منگوا لیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے مکمل ریکارڈ یا اس کا کچھ حصہ طلب کرنے کا کہا؟ خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ ہم نے ریفرنس سے لیکر فیصلے تک کا ریکارڈ طلب کرنے کی استدعا کی ہے۔
الیکشن کمیشن کے گواہ کی کمپلیننٹ اور بیان حلفی پر دستخط مختلف ہونے کے خلاف درخواست پر سماعت
الیکشن کمیشن کے گواہ کی کمپلیننٹ اور بیان حلفی پر دستخط مختلف ہونے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔
خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ گواہ سے سوال ہوا کہ کیا بیان حلفی اور کمپلینٹ پر آپ کے دستخط مختلف ہیں؟ الیکشن کمیشن کے گواہ نے کہا کمپلینٹ اور بیان حلفی پر اس کے دستخط مختلف ہیں۔ جرح کے دوران پھر گواہ نے کہا ایک جگہ میرے مختصر دستخط تھے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ گواہ نے جرح کے دوران جو کہا اس کو justify کرنا ہے؟ خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ جی بالکل اس نے justify کرنا ہے یا وہ جھوٹ بول رہا ہے۔ میرا سارا کیس یہ ہے کہ یہ بدنیتی پر بنایا گیا کیس ہے یہ بنتا ہی نہیں تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے شریف فیملی کے خلاف گواہ کا مزاح کے طور ہر حوالہ دیا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ یہ گواہ واجد ضیا ہے اس کیس میں۔ ایک گواہ جھوٹ بول رہا ہے اس کی Credibility کیا ہے؟
کمپلیننٹ کے دستخط کے 18 جولائی کے آرڈر کے خلاف درخواست پر دلائل مکمل ہوگئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی تیسری درخواست پر سماعت
توشہ خانہ فوجداری کیس سننے والے جج پر چیئرمین پی ٹی آئی نے اعتراض کررکھا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج کی فیس بک پوسٹ پر کیس ٹرانسفر کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ میں نے پوسٹ سے متعلق نہیں دیکھا۔
خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ یہ آپ ضرور دیکھ لیجئے گا ایف آئی اے کے پاس تو پورا سیل ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر تو وہ ٹھیک ہیں یا غلط ہیں دونوں صورتوں میں اپنے اثرات ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ دو تین دنوں کی بات ہے جو بھی ہو کلئیر ہو جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صرف پاکستان میں نہیں پوری دنیا میں سوشل میڈیا پر جو کچھ ہو رہا Unfortunate ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی تینوں درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے درخواست گزار وکیل کے دلائل کے بعد درخواستیں قابل سماعت ہونے متعلق فیصلہ محفوظ کیا۔