ایک نیوز: اسلام آباد میں سول جج عاصم حفیظ کے گھر پر مبینہ طور پر ان کی اہلیہ سومیہ کے ہاتھوں مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی 14 سالہ کمسن ملازمہ رضوانہ کا بیان سامنے آگیا۔
ذرائع کے مطابق متاثرہ لڑکی رضوانہ نے ویڈیو بیان میں تصدیق کی ہے کہ اس پر ڈنڈوں اور چمچوں سے تشدد کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تشدد کا شکار رضوانہ نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ بازو میں درد کے باعث اس سے کام نہیں ہوتا تھا جس پر اسے ڈنڈوں اورچمچوں سے مارا پیٹا جاتا تھا۔
متاثرہ بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ 14 سالہ بیٹی کو مختار نامی شخص کے ذریعے 6 ماہ قبل سول جج عاصم حفیظ کے گھر ملازمت کے لیے بھیجا تھا، بیٹی کو سول جج اسلام آباد کی اہلیہ نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا، بیٹی کے سارے جسم پر تشدد سے زخموں کے نشانات واضح موجود ہیں۔
والدین کے مطابق جج کی اہلیہ نے زیور چوری کا الزام لگا کر بیٹ سے بچی پر تشدد کیا، بچی کی حالت خراب ہونے پر جج کی اہلیہ اسے والدہ کے سپرد کرکے چلی گئی، بچی کو تشویشناک حالت میں سرگودھا سے لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔
رضوانہ کی والدہ شمیم بی بی کا کہنا ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے،اپنی بیٹی پر تشدد کا علم ہوتا تو کبھی اسے وہاں نہ چھوڑتی۔
نگران صوبائی وزیرصحت کا دورہ جنرل ہسپتال، علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت
نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے جنرل ہسپتال کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پندرہ سالہ رضوانہ کو جنرل ہسپتال لاہور میں علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کے جسم پر بہیمانہ تشدد کے نشانات موجود ہیں۔ رضوانہ کا علاج سینئر ڈاکٹرز کی ٹیم کی نگرانی میں کیا جا رہا ہے۔ 15 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ کو چھ ماہ تک بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی رضوانہ کا تعلق ضلع سرگودھا سے ہے۔ رضوانہ پر بہیمانہ تشدد کرنے والے ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے حقوق کے حوالہ سے قوانین پر سو فیصد عملدرآمد کروانے کی ضرورت ہے۔
رضوانہ کے علاج کیلئے 12 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل
15سالہ رضوانہ کو گزشتہ روز لاہور جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ بچی کے علاج معالجے کے لئے 12رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیدیا گیا ہے۔ جس کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر جودت سلیم ہوں گے۔ رضوانہ سرجیکل آئی سی یو میں زیر علاج مریضہ کی پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر نے عیادت کی۔ انہوں نے کہا کہ بچی کے علاج معالجے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔ پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے ایم ایس جنرل ہسپتال کو تینوں شفٹوں میں بچی کے علاج معالجے کو مانیٹر کرنے کی ہدایت کردی۔
انتظامیہ جنرل ہسپتال نے بتایا ہے کہ ڈاکٹرز کی جانب سے تجویز کردہ ٹیسٹ ترجیحی بنیادوں پر کیے جا رہے ہیں۔
سول جج کی اہلیہ کے مبینہ تشدد کے واقعہ کا مقدمہ درج:
اسلام آباد میں گھریلو ملازمہ پر سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ سومیہ کے مبینہ تشدد کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ ہمک میں کمسن ملازمہ کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ14 سالہ رضوانہ 10 ہزار ماہانہ تنخواہ پر 6 ماہ سے سول جج عاصم حفیظ کے گھر ملازمہ تھی، بچی سے ملاقات کیلئے آنے پر معلوم ہوا کہ وہ حبس بے جا میں بدترین تشدد کا شکار ہے۔
درج مقدمے کے مطابق سول جج کی اہلیہ کے تشدد سے بچی کا دانت، ناک بازو اور پسلیاں ٹوٹی ہوئی ہیں، سومیہ نے بچی کو ڈنڈوں اور چمچوں سے تشدد کیا،سلاخوں سے کمر پر گہرے زخم کیے جبکہ سول جج کی اہلیہ مبینہ طور پر بچی کا گلہ دباتی رہی جس کے واضح نشان موجود ہیں۔