ایک نیوز نیوز: اسلام آباد میں حکمران اتحاد کے رہنماوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک غلط فیصلہ سارےمقدمےکو اڑا کر رکھ دیتا ہے، فیصلہ ٹھیک کیاجائےتوتنقید کوئی معنی نہیں رکھتی،فیصلوں کے اثرات آنے والے وقتوں پر بھی ہوتے ہیں۔
اسلام آباد میں حکمران اتحاد کے رہنماوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک غلط فیصلہ سارےمقدمےکو اڑا کر رکھ دیتا ہے، فیصلہ ٹھیک کیاجائےتوتنقید کوئی معنی نہیں رکھتی،فیصلوں کے اثرات آنے والے وقتوں پر بھی ہوتے ہیں۔کسی بھی ادارے کی توہین عوام نہیں بلکہ ادارے کے اندر سے کی جاتی ہے ، عدلیہ کی توہین عوام نہیں بلکہ متنازعہ عدالتی فیصلے کرتے ہیں ۔
مریم نواز نے کہا کہ پارٹی کا ہیڈ دیکھ کر آئین کی تشریح بدل جاتی ہے ، اپنے ہی کئے گئے فیصلے بدل جاتے ہیں ، پارٹی کا ہیڈ اگر نواز شریف ہے تو اقامہ جیسے فیصلے پر انہیں صدارت سے ہٹا دیا گیا ۔ چودھری شجاعت جب بطور پارٹی صدر کوئی حکم دیتے ہیں تو پارٹی صدر کے احکامات پر عمل نہیں ہوتا ، عمران خان جب بطور پارٹی چیئرمین حکم دیتے ہیں تو وہ معتبر ٹھہرتا ہے ، چودھری شجاعت کی مرتبہ پارلیمانی لیڈر معتبر ہوتا ہے ، عمران خان کی مرتبہ آئین کی تشریح اور حلیہ بدل جاتا ہے ۔
مریم نواز نے کہا کہ ٹرسٹی وزیر اعلیٰ سمیت یہ منفرد آئیڈیاز کہاں سے آتے ہیں ، کبھی سنا ہے عبوری وزیر اعلیٰ ہو ؟، حمزہ جب سے وزیر اعلیٰ بنا تب سے اسے کام نہیں کرنے دیا گیا، وہ پارلیمنٹ سے کورٹ اور کورٹ سے پارلیمنٹ جا رہا ہے ، یہ کہاں کا انصاف ہے ۔
مریم نواز نے کہا کہ چند دن پہلے جو فیصلے ہوئے اس نے میری یاد داشت میں یادیں تازہ کر دیں ، پچھلے دنوں حمزہ شہبا زکا الیکشن ہوا ، وہ جیت گئے ، پی ٹی آئی سپریم کورٹ رجسٹری گئی ، دیواریں پھیلانگیں گئیں ، قوم نے دیکھا کہ چھٹی کے دن رات کے وقت رجسٹری کھلی ، رجسٹرار گھر سے بھاگا بھاگا آیا اور پٹیشن پوچھی ، پی ٹی آئی نے کہا کہ ابھی پٹیشن تیار نہیں ہوئی ، رجسٹرار نے کہا ہم بیٹھے ہیں آپ پٹیشن تیار کریں۔ لوگوں کی پٹیشن تو لگتی ہی نہیں ، انتظار میں کئی مہینے لگ جاتے ہیں مگر جب یہ پٹیشن آتی ہے تو انتظار کیا جاتا ہے ، ہمارے انصاف کا نظام یہ ہے کہ لوگوں کو پہلے سے پتہ ہوتا ہے کہ بینچ کون سا بنے گا اور جب بنچ بنے تو پتہ ہوتا ے کہ فیصلہ کیا ہونا ہے ۔
مریم نواز نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے الیکشن میں 6 ووٹ مسترد ہوئے ، سپیکر رولنگ دیتا ہے ، ہم عدالت جاتے ہیں تو عدالت کہتی ہے کہ سپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا، اس لئے 6 ووٹ مسترد ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے 25 ارکان عمران خان کی جھولی میں پھینک دیئے گئے، مسلم لیگ (ن) کے ارکان کم اور پی ٹی آئی کے ارکان کو زیادہ کرنا کہاں کا انصاف ہے، پارٹی کے سربراہ کو دیکھ کر اپنے ہی کئے ہوئے فیصلے بدل دیئے جاتے ہیں۔پنجاب اسمبلی میں اسپیکر نے رولنگ دی کہ چودھری شجاعت کی مرضی کے خلاف ووٹ دیے گئے وہ گنے نہیں جائیں گے تو عدالت نے بلا کر کٹہرے میں کھڑا کیا ، وہ بھی ڈپٹی سپیکر کی رولنگ تھی ، قاسم سوری کو کیوں نہیں بلایا گیا ، جب کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ آئین ٹوٹا ہے۔