ایک نیوز: مودی سرکار کے آزادی صحافت پر تابڑ توڑ حملے جاری ہیں۔ غیرملکی صحافی بھی بھارت میں غیر محفوظ ہوگئے۔ بھارت میں نہ صرف بھارتی صحافیوں بلکہ غیر ملکی صحافیوں کا بھی استحصال کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صحافی وینیسا ڈوگناک کو مودی سرکار نے 2فروری تک ملک بدر کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ وینیسا ڈوگناک پچھلے 22 سال سے ہندوستان میں بطور صحافی کام کر رہی ہیں۔
صحافی وینیسا ڈوگناک کی جانب سے مودی سرکار کی پالیسیوں پر تنقید کی گئی تھی۔ جسے بھارتی حکومت نے اپنی سلامتی پر حملہ قرار دیا۔ بھارتی حکومت نے ڈیڑھ سال سے صحافی وینیسا ڈوگناک کا ورک پرمٹ منسوخ کر رکھا ہے۔ اس سے قبل مودی سرکار پر تنقیدی کوریج کرنے والے صحافیوں کو مقدمات کے ساتھ ساتھ قید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ غیر ملکی صحافیوں کو ویزا جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
فروری 2023 میں بھی مودی مخالف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے۔ گزشتہ سال ہی مودی پر تنقید کرنے پر کانگریس رہنما راہول گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی معطل کر دی گئی تھی۔
2020 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتی جابرانہ ہتھکنڈوں سے تنگ آکر بھارت میں اپنا دفتر بند کر دیا تھا۔ 2022 میں بھی آکسفیم کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے۔ مُودی سرکار حکومت میں آنے کے بعد منظم طریقے سے آزادی اظہار کو نشانہ بنا رہی ہے۔
کیا مودی سرکار عالمی میڈیا میں ہندو انتہا پسندی کے خلاف بڑھتی آوازوں پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے؟ کیا مودی سرکار ہندوستانی جمہوریت کا گلا گھونٹ کر آمریت قائم کرنا چاہتی ہے؟