ایک نیوز: سپریم کورٹ میں سابق رجسٹرار سپریم کورٹ امین فاروقی اور جاوید اقبال بنگش کی نیب ریفرنسز سزا کے خلاف اپیلوں پر کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے امین فاروقی اور جاوید اقبال بنگش کی سزائیں معطل کردیں۔
رپورٹ کے مطابق وکیل خوجہ حارث کا کہنا تھا کہ امین فاروقی دس سال سزا میں سے آٹھ سال سزا کاٹ چکے ہیں۔اصول کے مطابق آدھی سے زیادہ سزا کاٹ لی جائے تو سزا معطل کردی جاتی ہے۔شواہد میں کہیں بھی امین فاروقی کے براہ راست فائدہ لینے کا ذکر نہیں ہے۔ کیشئر کے نوٹ پر رجسڑار نے رقم بینک میں جمع کروانے کی اجازت دی تھی۔ پروسیجرل کوتاہیاں جرم نہیں ہو سکتی ہیں۔
جس پر جسٹس منیب اختر کا کہناتھا کہ رجسڑار چاہتے تو نوٹ کو واپس بھی بھجوا سکتے تھے۔ اپنے اختیارات کا استعمال نا کرنا بھی جرم ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ عام طور پر کیشئر رجسڑار کو براہ راست نوٹ نہیں بھجواتا ہے۔ عام طور پر رقم جمع کرواتے وقت مختلف بینکوں کا موازنہ کیا جاتا ہے۔اس وقت نوٹ میں ایسا موازنہ نظر نہیں آرہا ہے۔ کیا ایسے شواہد ہیں کہ اس وقت سب کو پتہ تھا بینک ڈوب رہا ہے؟عدالت کا حکم رقم کو محفوظ کرنے کیلئے تھا منافع کیلئے نہیں۔
جس کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی تھی۔
واضع رہے کہ سابق رجسڑار سپریم امین فاروقی نے 2005 میں 59 کروڑ روپے کی رقم اسلامک انویسٹمنٹ بینک میں منافع پر رکھے تھے جو کہ بینک بند ہونے کے باعث رقم ڈوب گئی تھی۔ رقم ڈوبنے پر پچار ملزمان پر نیب ریفرنس بنایا گیا تھا۔