ایک نیوز: سابق صدر آصف علی زرداری کو ایک اور مقدمے میں ریلیف مل گیا۔ نیب ترمیمی ایکٹ کے بعد سابق صدر نے پارک لین ریفرنس میں بریت کی درخواست پر فیصلہ سنادیا۔
تفصٰیلات کے مطابق نیب ترمیمی ایکٹ 2022 کے تحت سابق صدر کو ریلیف ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف ایک اور ریفرنس نیب کو واپس کر دیا گیا۔سابق صدر آصف علی زرداری سمیت دیگر کے خلاف پارک لین ریفرنس پر محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا گیا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے احتساب عدالت کے دائرہ اختیار نہ ہونے پر ریفرنس واپس بھیج دیا۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر آج فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف دو ریفرنس نیب کو واپس بھیجے جا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ آج اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری سمیت دیگر کے خلاف پارک لین ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ ترمیمی ایکٹ 2022 کے تحت دائر اختیار سے متعلق آصف علی زرداری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے ریفرنس کے دائرہ اختیار پر فیصلہ محفوظ کیا۔ آصف زرداری کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ترمیمی ایکٹ کے بعد پارک لینڈ ریفرنس احتساب عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آدم امین چوہدری کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ ریفرنس واپس نہیں کیا جا سکتا۔ اس پر فاروق نائیک نے کہا کہ اس کیس پر ہائیکورٹ کا فیصلہ لاگو نہیں ہے وہ صرف ایمنسٹی سکیم اور ٹیکس سے متعلق کیس پر فیصلہ دیا گیا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر عثمان مسعود نے بریت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے دلائل میں کہا کہ نیشل بینک آف پاکستان اور سمٹ بینک کا جوائنٹ ایڈونچر ہواتھا۔ اس کیس میں 1.5 بلین کا قرض لیا گیا جو بعد میں 2.8 بلین تک بڑھا دیا گیا۔ اس لیے عدالت صرف دائرہ اختیار کا تعین کرے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔