ایک نیوز :تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس پاکستان سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کانوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا پریس کانفرنس میں کہنا تھاکہ عثمان ڈار نے ہمارے دورِ حکومت میں سیالکوٹ کے جاوید علی کو ایک چوکیدار کی نوکری دلوائی، کچھ روز قبل جاوید علی کو پہلے پولیس اور پھر نامعلوم افراد نے اٹھا لیا، اس پر تشدد کر کے دھمکیاں دیں گئیں کہ کسی کو نہیں بتانا، اس کی اہلیہ کو دھمکایا گیا کہ شوہر کو برہنہ کر کے بدنام کریں گے، اپنے ملک میں شہریوں کے ساتھ اس قسم کا سلوک میں نے کبھی نہیں دیکھا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ کی سب سے بڑی ذمہ داری شہریوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے، درخواست ہے جاوید علی جیسے لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ عام شہریوں کو خوف نہ رہے۔ مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس پر چیف جسٹس کو بتایا کہ قاتل اقتدار میں بیٹھے ہیں، بعد میں قاتلانہ حملے کی تحقیقات کی ساری فرانزک رپورٹ غائب کر دی گئی اور جو افسران شواہد مٹانے میں ملوث تھے انہیں دوبارہ تعینات کر دیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بنانا ری پبلک بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، کسی کو قانون اور آئین کی فکر نہیں بس طاقتور لوگوں کا قانون ہے، آئین ہر انسان کو اس کے بنیادی حقوق کی حفاظت کا حق دیتا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب سے ہماری حکومت گئی ہے لوگوں کے بیانات دلوانے کی کوشش کی گئی، بلیک میل کرنے کی آڈیو ٹیپس، کرپشن کیس اور جعلی مقدمات کی کوشش کی گئی، بلیک میل کرنے کا ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح ہمیں کمزور کیا جائے۔
جاوید علی کے انکشافات
نیوز کانفرنس کے دوران جاوید علی نے بتایا کہ محکمہ تعلیم میں چوکیدار کی نوکری کرتا ہوں، مجھے فون کر کے بلایا گیا، 4 گھنٹے انتظار کروانے کے بعد 4 پولیس والے آتے ہیں اور کپڑا ڈال کر لے جاتے ہیں، پولیس والے نامعلوم جگہ لے گئے۔ مجھ پر بدترین تشدد کیا جاتا ہے، مجھے الٹا لٹکا کر کہا گیا کہ بتاؤ تم نے عثمان ڈار کو کتنے پیسے دیے ہیں، میرے انکار کے بعد مزید تشدد کیاجاتا اور برہنہ کر کے ویڈیوز بنائی جاتی، کہا جاتا کہ اس کی فیملی کو اٹھا کر ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر ڈالو۔
جاوید علی نے بتایا کہ جب میں نہ مانا تو پھر کہا گیا عثمان ڈار کیلئےٹھیکیداروں سے پیسے لیے، میری اہلیہ کو برابر والے روم میں بٹھا کر بلیک میل کیا جاتا تھا۔