ایک نیوز: بھارتی ڈرامہ نگار اور شاعر پاکستان سے متعلق دیے گئے متنازع بیان کی وجہ سے گزشتہ چند دنوں سے سرخیوں میں ہیں تاہم اب انہوں نے ایک مرتبہ پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے تمام حدیں پار کردی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جاوید اختر نے کہا ہے کہ اگر10 انسانی عظیم غلطیوں پر کتاب لکھی جائے توقیام پاکستان کا شمار اس میں ضرور ہوگا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وہ ممبئی میں تقسیم برصغیر کے حوالے سے تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مطالبہ غیر منطقی اور غیرمعقول تھا۔ یہ درست نہیں تھا تاہم پاکستان اب حقیقت ہے اسے قبول کرنا ہوگا۔
ان سے سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا پاکستان کا قیام ایک غلطی تھی۔ جاوید اختر نے بھارت کو ہندو راشٹریہ بنانے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مذہب قوم نہیں بناتااگر ایسا ہوتا تو پورا مشرق وسطیٰ ایک قوم ہوتا، پورا یورپ دوسرا ملک ہوتا۔
جاوید اختر نے مزید کہا کہ برصغیر میں انگریزوں نے مذہب کی بنیاد پر قومیں تشکیل دینے کی کوشش کی تھی جس میں وہ ناکام رہے۔ انہوں نے پھر پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "آج ہم وہی کر رہے ہیں جو پاکستان نے 70 سال پہلے کیا تھا- آپ ہندو راشٹریہ چاہتے ہیں، ارے وہ ( پاکستان) اسلامی ملک نہیں بنا سکے، دنیا نہیں بنا سکی تو آپ کیا بنا لیں گے ۔"
یادرہے جاوید اختر اپنے حالیہ دورہ پاکستان میں فیض امن میلے میں متنازع بیان کے باعث بھی پاکستان میں تنقید کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ جاوید اختر نے کہا تھا کہ ’ہم بمبئی کے لوگ ہیں ہم نے دیکھا ہمارے شہر پر کیسے حملہ ہوا تھا، وہ لوگ ناروے سے تو نہیں آئے تھے، نہ مصر سے آئے تھے۔ وہ لوگ ابھی بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں۔ تو یہ شکایت ہندوستانیوں کے دل میں ہو تو آپ کو بُرا نہیں ماننا چاہیے۔‘
ان سے فیض فیسٹیول کے بعد شروع ہونے والے تنازع کے بارے میں سوال کیا گیا جس پر انہوں نے کہا کہ میں اپنے ملک میں کچھ کہنے سے نہیں ڈرتا تو وہاں کیسے ڈرتا، جہاں میں صرف دو دنوں کیلئے گیا تھا۔
جاوید اختر کا کہنا تھا کہ انہیں بھارت میں یہ احساس دلانے کی کوشش کی گئی کہ جیسے وہ تیسری عالمی جنگ جیت کر آئے ہوں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ مذکورہ بیان پر بھارت میں ان کی حد سے زیادہ تعریفیں کیے جانے پر اب انہیں شرمندگی ہونے لگی ہے اور اسی وجہ سے اب وہ کسی ٹی وی کو انٹرویو ہی نہیں دے رہے۔