ایک نیوز: پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد نے الزام عائد کیا ہےکہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ کی تحقیقات نہیں ہونے دی جاری رہی۔ رانا ثناءاللہ عمران خان کو قتل کرانا چاہتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملےکی تحقیقات صحیح نہیں ہو رہیں کیونکہ شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور ڈرٹی ہیری تحقیقات نہیں ہونے دے رہے، قاتلانہ حملےکے شواہد کو ضائع کرنےکی کوشش کی گئی۔
یاسمین راشد نے الزام عائد کیا کہ عمران خان پر حملے میں وفاقی اور نگران حکومت ملوث ہے، پنجاب کی نگران حکومت مسلم لیگ (ن) کے گھر کی باندی ہے،سب سے مقبول لیڈر کو قتل کرانےکی کوشش کی جارہی ہے اور رانا ثناءاللہ عمران خان کو قتل کرانا چاہتے ہیں۔وفاقی حکومت کی نئی جے آئی ٹی پر ہمیں اعتراض ہے،صوبائی حکومت نے جےآئی ٹی بنائی تو وفاقی حکومت نے کیوں مداخلت کی؟ نئی جےآئی ٹی میں وہ 4افسر ہیں جنہوں نے ثبوت ضائع کرنےکی کوشش کی۔
جے آئی ٹی رپورٹ کو بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے،ثبوت پہلے لے لیے اور پھر اسے ضائع کرنے کی کوشش کی گئی،ثبوت ضائع کرنے کی کوشش اس لیے کی گئی کیونکہ عمران خان پر حملہ ہوا تھا،یہ اس حملے کو مزہبی رنگ دینے کی کوشش کر رہے تھے،اس حملے میں 3 حملہ آور شامل تھے،رانا ثناءاللہ قاتل ہے،رانا ثناءاللہ چاہتا ہے عمران خان کو قتل کردے، عمران خان کے حملے میں ایک نہیں تین قاتل تھے،اس لیے یہ ایک قاتلانہ منصوبہ ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز دوبارہ عدلیہ کے پیچھے پڑی ہوئی ہیں،اس بی بی کی تربیت ہی غلط ہوئی ہے۔مریم نواز کی پرورش ہی ٹھیک نہیں ہوئی،نواز شریف نے مریم نواز کو سکھائی ہی دو نمبری ہے،مریم نواز کو کنئرڈ کالج میں داخلہ نہ دینے پر پرنسپل کو ہٹا دیا گیا تھا،یہ کہتے ہیں کہ ہم اسٹبلشمنٹ کے خلاف ہے،مریم نواز کو سی ایم ایچ میں سیٹ بنا کر داخلہ دلوایا گیا،مریم نواز کے ایف ایس سی میں نمبر کم تھے
پھر مریم نواز کی کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج میں مائگریشن کروائی گئی۔
پی ٹی آئی رہنماکا مزید کہنا تھا کہ ہم الیکشن کی نئی تاریخ مانگ رہے ہیں،یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں،اسحاق ڈار حدیبیہ پیپر مل میں وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے،شاہد خاقان عباسی نے انہیں جہاز میں بٹھا کر باہر بھیج دیا،کرپشن نہیں کی تو پانامہ پیپر جاری کرنے والوں کے خلاف کیس کیوں نہیں کرتے،آڈیو لیکس کے حوالے سے پٹیشن دائر کی ہے،عدالت نے اعتراض لگایا ہے کہ ثبوت فراہم کریں،اب انکو آڈیو بھیج دیں گے،میں اس ایجنسی تک ضرور پہنچوں گی جس نے آڈیو ریکارڈ کی،2013 ایکٹ کے مطابق آڈیو لیک کرنے والوں کو سزا دلواؤں گی۔