ایک نیوز: پاکستانی طلباء کسی سے کم نہیں۔ دماغی امراض کا آلہ ایجاد کرکے عالمی مقابلہ جیت کر ملک کا نام روشن کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے محققین نے امریکا میں ہونے والے 800 یونیورسٹیوں کے مقابلہ برائے بہتر ٹیکنالوجی تخلیقات جیت لیا ہے۔
ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی ٹیکنالوجی مینیجرز کے زیر اہتمام واشنگٹن میں ہونے والے ’بہتر دنیا پراجیکٹ‘ مقابلے، جس میں دنیا بھر کی یونیورسٹیز نے 40 ایسی تحقیقات پیش کیں جن کی ٹیکنالوجی منتقلی نے دنیا پر مثبت اثرات چھوڑے، میں پاکستان کی نسٹ (نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی) یونیورسٹی کے طلبا نے ایک آلہ پیش کیا جو تھرتھراتی موجوں کے ذریعے آٹزم اور دوسری دماغی بیماریوں کا محفوظ علاج کرتا ہے۔
ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی ٹیکنالوجی مینیجرز کی ویب سائٹ کے مطابق نسٹ کے اس پراجیکٹ نے 1100 سے زائد ووٹوں سے یہ مقابلہ جیتا ہے۔
اس مقابلے میں ایسے آلات پیش کیے گیے جن کی ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں تحقیق کے بعد تجارتی بنیادوں پر استعمال کی گئی ہو اور اس نے مثبت اثرات مرتب کیے ہوں۔
نسٹ یونیورسٹی کے تیارکردہ آلے جس کو ’ایکو‘ کا نام دیا گیا ہے جس نے پہلے مقابلے کے تین بہترین آلات میں جگہ بنائی اور اس کے بعد اس کو مجموعی طور پر پراجیکٹ ونر کا اعزاز دے دیا گیا۔
ایکو پراجیکٹ کو نسٹ کے کالج آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینیئرنگ کے پروفیسر ڈاکٹر محمد عثمان اکرم کی نگرانی میں تیار کیا گیا ہے۔
نسٹ کے تحقیقاتی شعبے کر سربراہ ڈاکٹر رضوان ریاض نے اس بارے میں بتایا کہ امریکہ میں منعقد ہونے والے اس مقابلے میں صرف ان تحقیقاتی پراجیکٹس کو پیش کیا جاتا ہے جن کی عملی شعبے میں کامیاب جانچ ہوئی ہو اور جو تجارتی بنیادوں پر اپنا لیے گیے ہوں اور پاکستانی یونیورسٹی کا یہ اہم تحقیقاتی مقابلہ جیتنا ایک مثالی واقعہ ہے۔
ایکو آلہ اب پاکستانی مارکیٹ میں کم قیمت پر دستیاب ہے اور دماغی امراض کے علاج میں مفید ثابت ہو رہا ہے۔